گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
دے۔ تو پھر ان کی تمنا ہوگی کہ مجھے عالمہ مل جائے، مجھے پردے والی مل جائے، مجھے نیک مل جائے۔ یہ ان نوجوانوں کی غلط سوچ نے بے راہ روی کو جنم دیا ہوا ہے۔ بہت ساری باتوں میں سے ایک یہ بھی بات ہے۔ بہرحال شادی یہ ایک بندھن ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَّ اَخَذْنَ مِنْكُمْ مِّيْثَاقًا غَلِيْظًا۰۰۲۱ (النساء: 21) ترجمہ: ’’انہوں نے (یعنی عورتوں) نے تم سے بڑا بھاری عہد لیا تھا‘‘۔ یہ ایک پکا عہد ہوتا ہے جس کے کچھ مقاصد بھی ہوتے ہیں۔ چند مقاصد درپیش ہیں ان کو سنیں اور پھر دیکھیں کہ آیا ہم نے اپنی زندگی میں کیا ان مقاصد کو پورا کیا اور یہ وہ مقاصد ہیں جو اللہ اور اس کے نبی نے بھی بتائے ہیں ان سے زیادہ سچی اور پکی بات کسی کی نہیں ہوسکتی۔پہلا مقصد گناہوں سے بچنا: شادی کے مقاصد میں ذہن میں رکھنے والی سب سے بنیادی بات ہے ’’گناہوں سے بچنا‘‘۔ بے حیائی والے کاموں سے بچنا۔ خاوند بیوی کے ذریعے گناہوں سے بچتا ہے اور بیوی خاوند کے ذریعے گناہوں سے بچتی ہے۔ یہ بنیادی مقصد ہے، اس مقصد کے تحت جو شادی کرتا ہے حدیث کے اندر نبی علیہ السلام نے دونوں کو برکت کی دعا دی ہے۔ تو بنیادی مقصد گناہوں سے بچنا ہے۔ ہم سب کی تقریباً شادیاں ہوئی ہیں، جو بڑے ہیں کسی نے شادی کے وقت اس مقصد کو ذہن میں رکھا کہ یہ بھی ایک مقصد ہے۔ یا والدین نے بچوں کو سمجھایا کہ یہ بھی مقصد ہے گناہوں سے اپنے آپ کو بچانا ۔