گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
اکیلے سونے کی ممانعت اگر کسی مقام پر انسان اکیلا ہو تو چاہیے کہ اکیلا نہ سوئے، بلکہ کسی کے پاس جاکر سوئے۔ اکیلے سونے سے منع فرمایا گیا ہے۔ اکیلا نہ سونے کی کئی وجوہات ہیں: ۱۔ کبھی ڈر لگ سکتا ہے۔ ۲۔ کوئی حادثہ پیش آسکتا ہے۔ ۳۔ طبیعت خراب ہوسکتی ہے۔ کوئی دوسرا پاس نہیں ہوگا تو دیکھ بھال کیسے ہوگی؟ ۴۔ اکیلے سونے سے کبھی کبھار انسان کو وحشت ہوجاتی ہے۔ ۵۔ ایسی چھت پر نہ سویا جائے جس کی منڈیر نہ ہو، چاروں طرف دیواریں نہ ہوں۔ نبی علیہ السلام نے فرمایا: جو ایسی چھت پر رات گزارے جس کی منڈیر نہ ہو (چاروں طرف دیوار نہ ہو) تو اس کی کوئی جواب دہی نہیں۔ (سنن ابی داؤد: رقم ۵۰۴۱) حفاظت کے اسباب کی رعایت کرنا ضروری ہے۔ جو خود کو اپنے آپ ہلاکت میں ڈالتا ہے، اللہ کی حفاظت کا ذمہ اس سے ہٹ جاتا ہے۔ خطرے کی جگہ سونے سے اسی لیے منع کیا گیا ہے۔ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: (۱) اگر کوئی بغیر چار دیوار والی چھت پر سو جائے اور مرجائے تو اس کی ذمہ داری کسی پر نہیں۔ (وہ اپنی غلطی کی وجہ سے ہلاک ہوا ہے کہ غلط جگہ سویا) (۲) اگر کسی نے رات میں کچھ پھینکا (اور جواباً اس کی طرف بھی کچھ پھینک دیا گیا، جس سے یہ مرگیا) تو اس کی ذمہ داری بھی کسی پر نہیں۔ (۳) اگر دریا میں طوفان ہو اور کوئی اس وقت سفر کرلے (پھر ڈوب کر مرجائے) تو