گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
دوسرے نے کہا: میں ساری زندگی روزے رکھوں گا، کوئی دن ناغہ نہیں کروں گا۔ تیسرے نے کہا: میں زندگی بھر شادی نہ کروں گا۔ تینوں نے اپنے اپنے فیصلے کرلیے۔ نبی علیہ السلام تشریف لائے تو آپ کو بتلایا گیا کہ یہ حضرات اس طرح کہہ رہے ہیں۔ نبیﷺ نے اُن سے فرمایا: أَمَا وَاللّٰهِ! إِنِّيْ لَأَخْشَاكُمْ لِلّٰهِ، وَأَتْقَاكُمْ لَهٗ ، لٰكِنِّيْ أَصُوْمُ وَأُفْطِرُ، وَأُصَلِّيْ وَأَرْقُدُ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، فَمَنْ رَّغِبَ عَنْ سُنَّتِيْ فَلَيْسَ مِنِّيْ. (متفق عليه) ترجمہ: ’’خدا کی قسم! میں تم لوگوں کے مقابلے میں اللہ سے ڈر اور تقویٰ میں بہت آگے ہوں۔ لیکن میں روزہ رکھتا ہوں، اِفطار کرتا ہوں، نماز پڑھتا ہوں، سوتا ہوں اور عورتوں سے شادی کرتا ہوں، پس جو کوئی بھی میری سنت سے منہ موڑے وہ مجھ میں سے نہیں ہے‘‘۔ حضور نبی کریمﷺ نے دونوں باتیں ارشاد فرمائیں کہ تقویٰ بھی میرے اندر زیادہ ہے اور خوف بھی میرے اندر زیادہ ہے۔ تو اکیلے زندگی گزارنا، معاشرے سے فرارہوکر زندگی گزارنا اسے پسند نہیں کیا گیا۔ اسی طرح ایک اور صحابی رضی اللہ عنہ کا واقعہ ہے۔نبی علیہ السلام کا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو منع فرمانا حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺ سے اجازت طلب کی کہ آیا وہ عورتوں سے کنارہ کشی اختیار کرلیں؟ رسول اللہﷺ نے انہیں منع فرما دیا۔ اگر انہیں اجازت مل جاتی تو ہم بھی اسی طرح کرتے۔ (صحیح بخاری: رقم: 4786) صحابۂ کرام رضی اللہ عنہ یہ چاہتے تھے کہ بس اپنے آپ کو اللہ کے لیے خالص کرلیں۔ نبی علیہ السلام کو جب یہ معلوم ہوا تو آپ علیہ السلام نے انہیں منع فرما دیا۔