گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
ترجمہ: ’’سب سے برکت والا نکاح وہ ہے جس میں تکلف کم ہو‘‘۔ مشقت کم ہو، خرچہ کم ہو، آسان ہو۔ جس نکاح میں جتنی آسانی ہوگی، جتنا کم خرچ ہوگا اُتنی برکتیں زیادہ ہوں گی۔ اور جتنی ہم فضول خرچیاں کریں گے، جتنے ڈرامے کریں گے اُتنی برکتیں اُٹھ جائیں گی۔ کتنی جگہ آپ نے دیکھا ہوگا ماشاءاللہ معاشرہ کے پڑھے لکھے سمجھدار لوگ موجود ہیں۔ کتنی دفعہ ایسا دیکھا ہوگا کہ والدین نے لاکھوں روپے نکاح اور ولیمے پر لگادیے اور مہینے، ہفتہ بعد لڑکی واپس آگئی۔ یہ عام چل رہا ہے کہ اِدھر شادی ہوتی ہے اُدھر لڑکی واپس آنے کے لیے تیار، کیو ں کہ برکت کو ہم نے خود کہہ دیا کہ ہمیں نہیں چاہیے۔ جان لیجیے کہ جتنی سادگی ہو، جتنا کم سے کم خرچ ہو، اُتنی برکتیں آئیں گی۔ آج کے نوجوانوں کو یہ سمجھانا بڑا مشکل کام ہے۔ کسی کو کہہ دو کہ بیٹا! شادی نبی علیہ السلام کے طریقے کے مطابق کرلو! کہے گا: یہ نہیں ہوسکتا، میری ناک کٹ جائے گی۔ابھی نکاح تو ہوا ہی نہیں حضرت جی دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ لاہور میں ایک صاحب کی شادی تھی۔ دونوں طرف سے ایک سال پہلے ہی پلاننگ شروع ہوگئی کہ شادی کا فنکشن کیسے کرنا ہے۔ بہترین کارڈ بنوائے اور لڑکی والوں نے ہر باراتی کو نوٹوں کے ہار پہنائے۔ کھانے کے برتن خاص طور سے پتھر کے برتن بنوائے جن میں شادی کی تاریخ اور نام لکھوایا۔ پھر سب باراتیوں کو یہ اجازت دی کہ دیکھو! جو بھی چاہے اس برتن کو لے جا سکتا ہے۔ اور بہت ساری چیزیں کیں۔ اُدھر لڑکے والوں نے کیا کیا؟ چڑیا گھر سے ہاتھی کرائے پہ لیا اور دُلہا میاں ہاتھی پہ بیٹھ کے آئے جیسے جنگ کرنے چلے ہوں۔ اور بہت ناچ گانا، ہنگامہ سب ہوا۔ غرض رُخصتی ہوگئی اور لڑکے والے دلہن کو لے کر اپنے گھر