گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
برکت کے طور پر اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔ مذکورہ واقعے سے اس کی گنجایش نکلتی ہے۔ اس کے بعد ایک بہت ہی اہم موضوع شروع ہو رہا ہے اور وہ ہے حضور پاکﷺ کے مبارک بالوں کی کیفیت۔ آپﷺ کے بال مبارک کیسے ہوتے تھے؟ اس کے بارے میں بھی چند باتیں ملاحظہ فرما لیں۔کفار سے مشابہت پر وعید حدیث مبارک میں آتا ہے: مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ. (سنن أبي داود: رقم 3512) ترجمہ: ’’جو جس قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کرے گا، قیامت کے دن اُنہی کے ساتھ اُٹھایا جائے گا‘‘۔ اب آج کل ہم اپنے بال کس طرح رکھتے ہیں؟ عجیب عجیب بال ہوگئے ہیں۔ کھڑے ہوئے بال اور پتا نہیں کون کون سے بال رکھتے ہیں، حالاں کہ اس طرح کے بال جن کی نسبت سے رکھ رہے ہیں، اگر حدیث کو سامنے رکھیں تو کہیں ایسا نہ ہو کہ انگریزوں کی طرح بال رکھنے پر قیامت کے دن اُنہی کے ساتھ کھڑا کر دیا جائے۔ اور صرف بالوں کو انگریز اور کفار کے طریقے پر رکھنے کی وجہ سے ہم قیامت کے دن نبیﷺ سے دور ہوجائیں۔ یہ بہت ہی غور کرنے کی باتیں ہیں۔نبی کریمﷺ کے بال مبارک حضرت اَنس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیﷺ کے بال مبارک نصف کانوں تک ہوتے تھے یعنی آدھے کانوں تک۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ کان کی لَوتک ہوتے تھے۔