گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
بھی باپ کی بھی ذمہ داری ہوتی ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کو، طریقوں کو، دین کو خود عمل میں لانا ہے اور اگلی نسلوں میں منتقل کرنا ہے۔ آج تو والدین ہی عمل نہیں کرتے۔ کل رات کو ایک نوجوان گھر پر آیا۔ ماشاءاللہ ڈاڑھی پوری رکھی ہوئی تھی۔ پہلے جب مجلس میں آتا تھا تو عجیب سا حلیہ تھا۔ اب الحمدللہ! ڈاڑھی پوری ہوگئی اور ساتھ پگڑی بھی پہن لی۔ کہنے لگا کہ میری منگنی ٹوٹ گئی ہے۔ کہتے ہیں کہ جی! تم نے جو حلیہ بنالیا ہے تمہیں اب ہم لڑکی نہیں دے سکتے تم اس قابل نہیں رہے۔ یعنی تم نے نبی ﷺ کا حلیہ بنالیا ہے اب تمہاری قابلیت ختم ہوگئی۔ کوئی دجالی نقشہ بناکر آؤ ۔ بال کھڑے کرو اور اسٹائل بناکر آؤ پھر ہم لڑکی دے دیں گے۔ نبی ﷺ کے بال تم نے رکھ لیے اب ہم تمہیں اپنی لڑکی نہیں دے سکتے۔آٹھواں مقصد نبی ﷺ کی تعلیمات کو آگے منتقل کرنا: والدین کی بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں کو ان اداروں میں بھیجیں جہاں ان کو شرم وحیا، اخلاقیات اور قیامت کے دن کی تیاری کی تعلیمات دی جائیں۔ ابھی آتے ہوئے میڈیکل کالج کے بچے کا فون آیا۔ اس نے اپنے میڈیکل کالج کا ایک واقعہ سنایا، روز اتنے واقعات آتے ہیں۔ بعض دفعہ تو دل کرتا ہے اللہ! کلمہ کے ساتھ جلدی واپس بلالیجیے۔ اتنا پریشان ہوجاتا ہوں۔ اس بچے نے چند منٹ زیادہ لگائے ہوں گے، میں ایک دو جملوں میں پورا کرتا ہوں۔ ایک بچی تھی لاکھوں روپے فیس دے کر والدین نے میڈیکل کالج میں داخلہ کروایا۔ خوبصورت بہت تھی کسی سے تعلق ہوگیا۔