گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
نہیں رکھتے ہیں۔ ذرا غور تو کریں اس پر کہ Situation یہ ہےکہ ایک آدمی مہینے کا سفر، 15 دن کا سفر، مشقت بھرا سفر کرکے رات میں اپنے شہر پہنچ گیا۔ اب گھر سامنے ہے 15 دن باہر نکلے ہوئے ہوگئے ہیں، یا 20 دن ہوگئے ہیں،اب بھی اپنے گھر میں داخل نہیں ہو رہے کہ اہل خانہ کو پریشانی نہ ہو۔ ہم میں سے کوئی ایسا سوچ بھی سکتا ہے؟ تھکن بھی ہے، گھر بھی سامنے موجود ہے، 20,15 منٹ کا یا آدھا گھنٹے کا سفر رہ گیا اور اب گھر نہیں جانا۔ آپﷺ صحابۂ کرامj کو باہر روک لیتے، گھروں میں اطلاع کرواتے کہ سب کو اطلاع ہوجائے۔ اس کے بعد اگلے دن یا اس وقت کے بعد تشریف لاتے، بغیر اطلاع دیے فوراً نہ آتے تھے۔ البتہ اگر آپ سفر سے واپس آرہے ہیں اور موبائل فون کے ذریعے، یا کسی مواصلاتی رابطے کے ذریعے پہلے سے اطلاع دے دی ہے کہ رات کو 2 بجے پہنچوں گا تو اجازت ہے۔ پہلے سے گھر والوں کو علم ہے کہ آپ نے اس ٹائم پہ آنا ہے تو اجازت ہے، منع نہیں ہے۔ نبی ﷺ گھر والوںکا بہت خیال رکھا کرتے تھے۔ ہمارا کیا عالم ہے کہ بیل دیں، اب بیوی کی کیا مجال کہ ایک منٹ کے اندر دروازہ نہ کھولے۔ اگر وہ 15 منٹ تاخیر کرلے، اور صاحبِ خانہ کو کھڑا رکھے اور عذر پیش کرے کہ جی! میری آنکھ لگ گئی تھی۔ پھر دیکھیں الامان والحفیظ کہ اَخلاق کدھر جاتے ہیں۔ غصہ بھی شروع ہوجائے گا اور جھوٹ بھی شروع ہوجائے گا۔ ایسی چیزوں سے بچنا چاہیے اور نبیﷺ کی سنت کے مطابق گھر والوں کا خیال رکھنا چاہیے۔سفر میں خرچ کرنا اسی طرح کسی کو اللہ تعالیٰ کی توفیق سے حج وعمرے کے سفر کی بھی سعادت ملتی ہے۔ تو