گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
پھر اپنے سرمبارک کو تکیے کی لمبائی والی جگہ پر رکھ کر آرام فرمایا۔ (فتح المنعم: 547/3) یعنی سوتے وقت سرکے نیچے تکیہ رکھنا بھی سنت ہے، اور بیٹھتے ہوئے تکیے سے ٹیک لگا لینا بھی سنت ہے۔ اب یہ کام تو ہم کرتے ہی ہیں، اگر اس کو کرتے ہوئے اتباعِ سنت کا خیال کریں گے تو ثواب ملنا شروع ہوجائے گا۔مجلس میں ٹیک لگا کر بیٹھنا شہاب بن عباد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ نبیﷺ کے پاس عبد القیس قبیلے کا وفد آیا۔ میں نے اس وفد کے بعض حاضرین سے سنا کہ جب یہ لوگ نبیﷺ کے پاس حاضر ہوئے تو حضورﷺ تکیے پر ٹیک لگائے ہوئے مجلس میں تشریف فرماتھے، بات چیت ہوتی رہی اور نبیﷺ اُسی طرح ٹیک لگائے بیٹھے رہے۔ (مسند احمد) یہاں سے علماء نے لکھا کہ کوئی بڑے عالم ہوں یا شیخ ہوں جن کے متبعین ہوں، اُن کے لیے گنجایش ہے کہ وہ اپنی مجلس میں ٹیک لگا کر بیٹھ سکتے ہیں۔ اس بات کا بے حد خیال رکھے کہ تکبر اور دکھلاوا نہیں ہونا چاہیے۔مہمان کو تکیہ پیش کرنا الحمدللہ! کبھی گھر میں مہمان بھی آتے ہیں۔ ہم اِکرام میں بہت ساری چیزیں پیش کرتے ہیں اور تکیہ بھی پیش کرتے ہیں۔ کل رات ایک جگہ جانا ہوا تو انہوں نے تکیہ پیش کیا۔ مہمان کو تکیہ پیش کرنا ایک رواج ہے، لیکن سنت کیا ہے؟ اگر یہ معلوم ہوجائے، اور تکیہ پیش کرنے کا اجر کیا ہے؟ یہ معلوم ہوجائے تو بس معمولی عمل پر بہت نیکیاں کمائی جاسکتی ہیں۔ ایک مرتبہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں آئے۔