گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
پوری کرلی ہیں۔ لیکن Mostly ایسے ہی لوگوں کو نیند کی کمی کی شکایات ہوتی ہیں۔ اور جو اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کر دیتے ہیں، پھر نیند ان کے لیے راحت بن جاتی ہے۔ ہم نے اپنے شیخ حضرت حافظ پیر ذوالفقار احمد نقشبندی دامت برکاتہم کو دیکھا کہ وہ تھوڑی دیر بھی سو جاتے تو ایسا لگتا تھا گویا وہ ساری رات سوئے ہیں۔ مطلب یہ کہ ڈیڑھ، دوگھنٹے کی نیند میں اللہ پوری رات کا آرام اُن کو عطا کر دیتے ہیں۔ اور بعض نوجوان ایسے ہیں کہ بارہ بارہ گھنٹے سوکر بھی نیند پوری نہیں ہوتی۔اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلان بہرحال ’’سونا‘‘ روز مرّہ زندگی کا ایک عمل ہے، ایک حصہ ہے۔ اس بارے میں نبی ﷺ کی کیا سنتیں ہیں؟ کیا طریقہ ہے؟ ہمیں کیسے آرام کرنا چاہیے؟ دھیان سے سنیے! اور عمل کے ارادے سے سنیے کہ اللہ پاک ہمارے دن کو نبی ﷺ کی سنت کے مطابق بنا دے، اور رات کو بھی نبی ﷺ کے طریقوں کے مطابق بنادے۔ دن میں ہم کسبِ معاش بھی کریں اور عبادت بھی کریں،اور رات میں آرام بھی کریں، ربّ تعالیٰ سے مناجات بھی کریں۔ رات کے وقت اللہ ربّ العزّت کی طرف سے آواز لگتی ہے: ھَلْ مِنْ سَائِلٍ یُعْطٰی؟ (صحیح مسلم: 758) ’’ہے کوئی مانگنے والا کہ جسے عطا کیا جائے؟‘‘ ہاں! بڑے کی طرف سے بڑا اعلان ہے، مگر اس وقت ہم گھوڑے بیچ کر سو رہے ہوتے ہیں۔ اس وقت ہمیں نیند آرہی ہوتی ہے جس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلانات ہو رہے ہوتے ہیں۔ لہٰذا اس وقت ہمیں مانگنے کے لیے اٹھنا چاہیے، اپنی نیند کو اس وقت Manage کرنا چاہیے۔ پھر دیکھیں اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ہماری طرف کیسے