گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
تقریبا اپنی زندگی گزار چکے ہیں اُن سے پوچھا جائے کہ ہماری شادیاں ہوتی ہیں اس کا مقصد کیا ہے؟ ہم کسی سے اگر یہ سوال پوچھ لیں تو جواب دے نہیں پائے گا۔ بہت سے نوجوان ایک ہی بات سمجھتے ہیں کہ بس میاں بیوی کے جو تعلقات ہیں وہی مقصد ہے۔ اگر یہی مقصد ہے تو یہ کیا ہے؟ سُروْرُ شَھْرٍ ایک مہینے کا مزہ ہے۔ لُزومُ مَھْرٍ مہر کا لازم ہوجانا ہے۔ غُمُومُ دَھْرٍ پھر زندگی بھر کے غم کُسُوْرُظَھْرٍ کمر کا جھک جانا ہے۔ دخولُ قَبْرٍ اور آخر میں قبر میں چلا جانا ہے۔ یہ تو کوئی مقصد نہیں ہے۔ایمان والے کے لیے سبق: ایمان والے کو یہ عمل دیا فرمایا: اَلنِّکَاحُ مِنْ سُنَّتِیْ، فَمَنْ لَّمْ یَعْمَلْ بِسُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ. (سننِ ابن ماجہ:1846) ترجمہ: ’’نکاح میری سنت ہے اور جس نے میری سنت پر عمل نہیں کیا وہ مجھ سے نہیں‘‘۔ بخاری اور مسلم کی ایک اور روایت میں ہے کہ جس نے میری سنت سے اعراض کیا وہ مجھ سے نہیں۔ تو اس کا مقصد فقط اتنا ہی ہے؟ آج ہمارے نوجوانوں کو اگر اس کو مقصد کا پتا لگ جائے کہ اس کا مقصد کیا ہے تو شاید کسی کے دل میں تبدیلی آجائے کہ صرف گوری چمڑی کو نہیں دیکھنا کسی اور چیز کو بھی دیکھنا ہے۔ آج ہماری چھوٹی سی بچی تین چار پانچ سال کی ہوتی ہے اور بننا سنورنا شروع کر دیتی ہے، اور زندگی بھر بننے سنورنے میں ہی گزار دیتی ہے۔ کیوں کہ آج نوجوانوں کی ڈیمانڈ ہی یہی ہے کہ ہمیں خوبصورت چاہیے۔ اگر ان کی ڈیمانڈ یہ ہو کہ ہمیں وہ چاہیے جو ہمیں اللہ کا قرب دے دے، وہ چاہیے جو اولاد کی تربیت کردے، وہ چاہیے جو ہمیں گھر کا سکون دے دے، وہ چاہیے جو ہمیں دنیا اور آخرت کی عزتیں دے