گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
اس سے کہیں گے کہ کوئی اور ہے؟ بیچنے والا کہتا ہے: نہیں جناب یہ بہترین ہے اندر سے بہت اچھا ہے اس کا باطن بہت ہی پیارا ہے۔ آپ کہیں گے کہ نہیں! تیرے کہنے کی بات نہیں، دیکھنے کا دل نہیں کررہا، جب باہر سے اچھا نہیں تو اندر سے کیسے اچھا ہوگا۔ آپ چھوڑ کے چلے جائیں گے۔ اسی طرح کسی نوجوان کا رشتہ جائے۔ یہ ان لوگوں کی بات ہورہی ہے جو یوں کہتے ہیں کہ جی باطن ٹھیک ہونا چاہیے۔ لڑکی بڑی خوبصورت، ہر چیز ٹھیک ہے، پتا یہ لگاکہ اس کا کان کٹا ہوا ہے لیکن سماعت بالکل ٹھیک ہے۔ کان کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ بات کو پہچان لے کس کی آواز ہے؟ چھوٹے کی بڑے کی، محبت میں غصہ میں لہجے کو پہچان لے، آواز کو پہچان لے،بات کو سمجھ لے تو کان کا باطن تو یہ بھی ہوا۔ اگر کسی کا کان ہو اور اس کے اندر سنوائی نہ ہو تو وہ بہرہ کہلائے گا۔ لڑکی کی ماں بتائے کہ بیٹا! کان تو کٹا ہوا ہے ظاہری لیکن جو کان کا مقصد ہے باطن وہ ٹھیک ہے۔ تو کون اس سے شادی کرےگا؟ نہیں جی! ہمیں ظاہر کو بھی دیکھنا ہے کان کٹی نہیں لے کر آئیں گے، پر کٹی لے آئیں گے وہ الگ بات ہے۔ پر کٹی لے آئیں پھر اپنے پر کٹوائیں گے۔ ایک بزرگ حضرت شاہ ابرار الحق رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ دیکھو! ظاہر کا اثر ہوتا ہے۔ بعض دفعہ ظاہری چیزوں سے انسان کی جان بچ جایا کرتی ہے کسی جان دار کی جان بچ جاتی ہے۔ اس پر حضرت کبوتر کی مثال دیتے سادہ زمانہ تھا سادہ مثال دیکھو! کبوتر کے پر اگر کاٹ دیے جائیں تو کیا ہوگا کہ ایک بیمار بلی کا بچہ بھی اس پر حملہ کرنے کی سوچ سکتا ہے، اس کو مار سکتا ہے۔ لیکن اگر اس کے ظاہر میں پر کٹے ہوئے نہ ہوں اور پورے ہوں تو بلی کو بھی دیکھنا ہے کہ کس وقت آنا ہے اور کس وقت نہیں آنا۔ اب ظاہر میں تو فقط پر کٹے ہیں جان تو محفوظ ہے، لیکن یہ پر کا کٹ جانا اس کے باطن کو ختم کرسکتا ہے اس کی