گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
موت کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ بالکل اسی طرح اگر ہمارا ظاہر نبی کریمﷺ کے مطابق ہے تو ان شاء اللہ یہ قیامت کے دن ہمیں کام آسکتا ہے۔ خدانخواستہ ہمارا ظاہر آقا کے طریقے کے مطابق نہ ہوا تو قیامت کے دن ہمارے لیے پریشانی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ اسی طرح کوئی مفتی اعظم ہوں، شہر کے بڑے کوئی پیر صاحب ہوں، وہ جناب! جمعہ کے لیے آئیں اور صرف لنگی باندھ کر، نہ کُرتا ہو، نہ سر پہ ٹوپی ہو، نہ بنیان ہو، کچھ بھی نہ ہو۔ وہ کہیں کہ جناب! مجھے قرآن بھی یاد حدیث بھی یاد، تقریر بھی میں بڑے زوروشور سے کروں گا۔ ہم میں سے کوئی بھی ان کو منصب پہ بٹھانے کے لیے تیار نہیں ہوگا کہ جناب! مسئلہ بدل گیا، آپ کا لباس بدل گیا۔ اور دنیا کے اندر بھی یہی مثالیں ہیں۔ سمجھنے کے لیے مثال دی جارہی ہے ہوسکتا ہے کسی کو فائدہ ہوجائے۔ دیکھیں! عدالت لگی ہوئی ہے جج صاحب کا انتظار ہے پورا Panelوکلاء کا موجود ہے اور آج فیصلے کی آخری گھڑی آرہی ہے۔ جج صاحب Lateہوگئے، دس بجے آنا تھا سوا دس ہوگئے۔ اب سوا دس بجے جج صاحب چلے آرہے ہیں اور حال یہ ہے کہ اپنی بیوی کا لباس پہنا ہوا ہے۔ اب جج صاحب بیٹھنے لگتے ہیں تو کوئی بٹھاتا نہیں بھئی! کیا ہوا جج صاحب کہتے ہیں: مجھے دیر ہورہی تھی، گھر میں Light گئی ہوئی تھی اور میرے کپڑے استری نہیں تھے تو میں نے بیوی کا غرارہ پہن لیا اور دوپٹہ بھی اسی کا اوڑھ لیا۔ جج میں وہی ہوں جو کل یہاں سے گیا تھا، اور کہہ کے گیا تھا کہ آج میں فیصلہ دوں گا میرا علم بھی وہی، میرا باطن بھی وہی تو مجھے بیٹھنے دو بات کرنے دو۔ کون وکیل ہے جو اس جج کو دوبارہ بٹھا کے اس سے فیصلہ لے گا؟ کہے گا: نہیں آپ کا ظاہر بدل گیا۔ وہ جتنی بھی بات کہے کہ مجھے Caseکی ایک ایک چیز کی History معلوم ہے، تم سے زیادہ میں جانتا ہوں۔ وہ کہیں گے: جناب! مسئلہ یہ ہے کہ کچھ بدل گیا ہے۔ تو ظاہری لباس بدلنے سے