گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
سفید بال اگر داڑھی میں آجائیں تو ایمان والے کا وقار ہے اور اس کی دعا کرنی چاہیے کہ اے اللہ! اس کو اور کر دے۔ شرح حیاء میں ہے کہ ابراہیم علیہ السلام کی داڑھی کے جب کچھ بال سفید ہوگئے تو فرشتے نے کہا: اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو زمین اور آسمان والوں پر عظمتیں عطا فرمائی ہیں اس سے پہلے کسی کے بال سفید نہیں ہوئے تھے اور شرح ا حیاءمیں یہ بھی ہے کہ سفید بالوں کو چننا یا ان کو اُتارنا یہ اللہ تعالیٰ کے نور سے اعراض کرنے کے برابر ہے۔ امی عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ دس چیزیں فطرت ہیں اور حضرات انبیاء ﷺ کی سنت ہیں ان میں دوچیزیں یہ ہیں۔: مونچھوں کو کتروانا اور داڑھی کو بڑھنے دینا۔ (مسلم جلد1صفحہ 129) بخاری شریف میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: مشرکین کی مخالفت کرو، داڑھیوں کو بڑھائو۔ (بخاری جلد1 صفحہ 857) اللہ اور اس کے رسولﷺ کے دشمنوں کی مخالفت کرو داڑھی بڑھائو۔ یعنی جو داڑھی نہیں بڑھا رہا گویا یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ مشرکین کی حمایت کررہا ہے۔ یہ آقا علیہ السلام کے الفاظ ہیں۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام انبیاء جتنے بھی آئے حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر رسول اللہﷺ ہر نبی کی داڑھی تھی۔ اس مقدس پاکیزہ ترین ہستیوں کے اس سلسلے میں ایک بھی ایسا نہیں کہ جس کی داڑھی نہ ہو۔ تمام انبیاء علیہ السلام خوبصورت تھے۔ حضرت یوسف علیہ السلام بہت خوبصورت تھے۔ اگر داڑھی بدنما کوئی چیز ہوتی تو میرے بھائیو! اللہ پھر اپنے محبوب کو دیتے؟ بتائیں! اگر داڑھی کاٹنا خوبصورتی ہوتی تو اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو نہ دیتے۔ معلوم یہ ہوا کہ داڑھی مرد کی زینت ہے جب نبی علیہ السلام کو مل گئی تو بات ختم ہوگئی