گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
اسے کاٹ دیا کرتے ابن ابی شیبہ میں ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ مٹھی سے زائد لمبی داڑھی کو کاٹ دیا کرتے تھے۔ (بیقہی، شعب الایمان جلد5 صفحہ22) اور ابن ابی شیبہ میں ہی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ چہرے کی جانب داڑھی کو کچھ کاٹ دیا کرتے تھے جب وہ بڑی ہوجایا کرتی تھی۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ لمبائی اور چوڑائی سے کچھ داڑھی کو کاٹا کرتے تھے تاکہ بہت زیادہ لمبی نہ ہوجائے۔ اور ’’فتح الباری‘‘ کے اندر یہ روایت موجود ہے۔ اسی طرح آپﷺ نے داڑھی کو کم کرنے سے منع کیا۔ جب ڈاڑھی ایک بالشت سے کم ہو تو اسے کاٹنا یا مزید کم کرنا منع ہے اور اسے گناہ بتایا گیا ہے۔ اچھا داڑھی کے اندر بعض دفعہ سفید بال آجاتے ہیں۔ اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ (فتح الباری جلد10 صفحہ1350) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سفید بال قیامت کے دن کا نور ہیں۔ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سفید بال مت کھینچو! یہ مسلمان کا نور ہیں۔ (بیہقی صفحہ 386) جس کے بال اسلام کی حالت میں سفید ہوئے ہوں اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے نیکیاں لکھے گا اور گناہوں کو معاف فرمائے گا اور درجات کو بلند فرمائے گا۔ ایک تابعی حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ سب سے پہلے جس نے اپنی داڑھی میں سفید بالوں کو دیکھا وہ سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام تھے۔ جب انہوں نے دیکھا کہ داڑھی میں سفید بال آگئے، تب عرض کی: اللہ میاں! یہ کیا ہے اے اللہ! یہ کیا ہے؟ اللہ پاک نے فرمایا: ھٰذاوَقَارٌ. یہ آپ کا وقار ہے۔ (مؤطا امام مالک) تو آپ فرمانے لگے: اے اللہ! اس کو اور زیادہ کردے۔