گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
اس کے بعد اب بات کوئی نہیں رہتی ۔ ایمان والے کے لیے اتنا کافی ہے۔ جس کو نبی علیہ السلام سے محبت ہے، اس کے لیے نبی علیہ السلام کی سنت کو اپنانا آسان ہے۔ ہاں جس کو محبت نہیں اس کا معاملہ اور ہے۔ تمام آئمہ، محدثین، فقہاء، مجتہدین، آئمہ اربعہ اور سارے آئمہ داڑھی کے وجوب پر ایک ہی رائے رکھتے ہیں۔ کسی نے بھی داڑھی کو مونڈھنے کی، کاٹنے، شیو کرنے کی، چھوٹی چھوٹی داڑھی جیسے بعض عربی لوگ رکھ لیتے ہیں، کسی بھی محدث یا فقیہ نے اجازت نہیں دی۔ داڑھی کا بڑھنے دینا مطلقًا فطرت ہے۔ اس کا مونڈھنا تخلیق خداوندی کو بگاڑنا ہے، خدا کی پیدا کردہ صورت اور نظام میں تبدیلی کرنا ہے۔ شیطان نے کہا تھا کہ میں انہیں حکم دوں گا اور پھر یہ اللہ کی تخلیق میں تبدیلی پیدا کریں گے۔ سورۃ النساء کی آیت 119 کاترجمہ بتارہا ہوں۔ اور العیاذ باللہ! آج ہم وہی کام کررہے ہیں۔ داڑھی شعائر اسلام میں سے ہے۔ حدیث میں آتا ہے نبی علیہ السلام وضو فرماتے تو ہتھیلی میں پانی لیتے اور داڑھی کا خلال فرمایا کرتے تھے۔ (سنن ابی دائود) امام محمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں اپنی مشہور کتاب ’’کتاب الآثار‘‘ میں ایک مٹھی سنت داڑھی کی مقدار ہے، اس طرح سے الٹا کرکے کہ داڑھی مٹھی میں لے اور جو زائد ہو وہ کاٹنا چاہے تو کاٹ لے۔ حضرت لوط علیہ السلام کی قوم تھی جسے برباد کیا گیا۔ انہیں آسمان تک اُٹھایا گیا اور پھر اُلٹا پٹخ دیا گیا تھا۔ ان کے بارے میں ایک عمل تو ہم سب جانتے ہیں کہ مرد مرد سے اپنی خواہش کو پورا کیا کرتا تھا۔ یہ بہت برا عمل ہے، اللہ تعالیٰ کو شدید نفرت ہے۔ اور آج ہمارے معاشرے میں کھل کے ہوتا ہے اللہ ہماری حفاظت فرمائے! وہ تو نبی علیہ السلام کی