گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
باطل اشیاء کو بڑھا دیتا ہے، پھر وہ دن بھر ذکرِ خداوندی سے غافل رہتا ہے۔ اس بندے کو پھرنا محرموں سے باتیں کرنے میں بڑا مزا آتا ہے، لیکن اللہ کا کلام سننے میں مزا نہیں آتا۔ آج کل لوگوں کا صبح سونا معمول بن گیا ہے۔ جوان کیا، بوڑھے کیا، پورا پورا گھر صبح کے وقت سوتا رہتا ہے۔ کوئی ایک نماز کا پابند ہو تو سبحان اللہ! ورنہ سارا سارا گھر سویا رہتا ہے۔ اس وقت سونے سے اور نماز قضا کرنے سے ایک نقصان تو یہ کہ کبیرہ گناہ ہوگیا، دوسرا نقصان قیامت کے دن جو تکلیف ہوگی وہ الگ۔ تیسرا نقصان دیر تک سونے سے جو رزق میں تنگی ہوتی ہے، اس کی پریشانی الگ اُٹھانی پڑتی ہے۔ تو صبح تک سونا معیشت پر تنگی اور خسارے کا سبب ہے۔ مسلمان گھرانے کی شان تو یہ ہے کہ صبح کو سب اُٹھے ہوئے ہوں اور سب لوگ اللہ کے کلام اور قرآن پڑھنے میں مشغول ہوں۔ اور گھروں سے تلاوتِ قرآن پاک کی آواز گونج رہی ہو، مگر آج صبح اُٹھنے کے بعد سب سے پہلےWhatsapp کھولتے ہیں، یا صبح کی نشریات دیکھنے کے لیے ٹی وی دیکھتے ہیں۔ ایسے اعمال سے گھروں کے اندر بے برکتی ضرور آئے گی۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سلیمان علیہ السلام کی والدہ نے حضرت سلیمان علیہ السلام سے فرمایا تھا: اے بیٹے! رات کو اتنا زیادہ مت سویا کرو، اس لیے کہ رات کو زیادہ سونے والے کو قیامت کے دن فقیر بنا دیا جائے گا۔ (سنن ابنِ ماجہ: ۱۳۳۲) مطلب یہ کہ انسان ساری رات نہ سویا رہے، اس میں کچھ وقت ذکر اور مراقبے کے لیے بھی نکالے۔