گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
سے ملاقات بھی کرے۔ وقت اور فرصت ہو تو اُن کی مجلس اور نصائح سے فائدہ اُٹھائے۔ (۱۲) سفر کی حالت میں عبادت اور اطاعت کی کچھ کمی محسوس کرے، دین کا نقصان نظر آنے لگے تو اس سفر کو چھوڑدے۔ اور یہ سمجھ لے کہ یہ سفر جو اس کے دین کا نقصان کر رہا ہے، یہ اس کے لیے مناسب نہیں۔ یعنی سفر ایسا ہو جس میں نمازوں پر اثر نہ پڑے، ایسا نہ ہو کہ سفر میں نمازیں ہی قضا ہوجائیں۔ (۱۳) سفر کا مقصد جب پورا ہوجائے تو واپسی میں جلدی کرے، اور گھر والوں کے لیے کوئی تحفہ کوئی ہدیہ لے کر آئے۔ (۱۴) واپسی پر پہلے مسجد میں دوگانہ ادا کرے، پھر گھر جائے۔ (۱۵) گھر میں داخل ہونے کے بعد جو مسنون دعائیں ہیں وہ پڑھے۔ اور گھر والوں کی، اہل واعیال کی اور متعلقین کی خیریت دریافت کرے۔ بچے گھر پہنچنے سے قبل استقبال کے لیے پہنچ جائیں، اگر سواری پاس ہے تو ان بچوں کو اپنی سواری پہ ساتھ بٹھالیں یہ مسنون ہے، اگر سواری نہیں ہے تو کوئی بات نہیں۔ (۱۶) سفر کے اندر سامان گم ہوجانا، گاڑی وغیرہ کا چیزوں کاغائب ہوجانا یہ سب کچھ ہوجاتا ہے، چیزیں گم ہوجاتی ہیں تو ان تمام چیزوں کے اندر صبر کا معاملہ رکھے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے گم شدہ سواری وغیرہ کے لیے دعا منقول ہے کہ اے اللہ! گم شدہ چیزوں کے لوٹانے والے! راستہ دکھانے والے! اے گم شدہ کو راستہ دکھانے والے! میرا گم شدہ لوٹا دیجیے۔ اپنی قدرت اور طاقت سے، یہ آپ ہی کی عطا اور آپ کا کرم ہے۔ یہ دعا علماء نے لکھی ہے، صحابہ نے اللہ سے دعا مانگی ہے۔ جب نبی ﷺ حج کے سفر میں تھے آپ کا سامان غائب ہوگیا تھا، بعد میں مل گیا۔ تو سفر کے اندر یہ چیزیں اور چھوٹی موٹی پریشانیاں آتی ہیں، دل بہت کھلا رکھ کے چلے گا تو اِن