گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
ساتھ ہیں تو کسی ایک کو اپنا امیر بنالیں۔ آنا جانا تو ہو ہی جائے گا، لیکن اس طریقے سے سنت پوری ہوجائے گی اور معاملات کے اندر آسانیاں ہوں گی۔ جو اُمور بھی پیش آئیں اسے مشورہ کرکے طے کریں، اور امیر کی اطاعت کریں۔ (۸) آٹھواں ادب یہ لکھا ہے کہ اگر بڑا سفر ہو، اَہم سفر ہو تو اس سے پہلے استخارہ کی نماز ادا کرلیں۔ نبی ﷺ سفر سے قبل کبھی دو رکعتیں اور کبھی چار کعتیں پڑھا کرتے تھے۔ حدیث شریف میں اس کی بڑی اہمیت بتائی گئی ہے۔ (۹) نواں ادب یہ ہے کہ سفر ویسے تو کسی بھی دن شروع کیا جاسکتا ہے، لیکن جمعرات والے دن نبی ﷺ کو سفر کرنا محبوب اور پسندیدہ تھا۔ جس طرح سے آسانی ہو، سفر شروع کیا جاسکتا ہے، اس میں کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے۔ اور نہ ہی کوئی بدفالی کسی دن سے لینے کی ضرورت ہے۔ کسی دن بھی سفر کرنا منع نہیں ہے۔ جمعہ والے دن یہ ہے کہ نمازِ جمعہ کا وقت داخل نہ ہوجائے۔ ویسے عام ترتیب جو نبی ﷺ نے زیادہ پسند فرمائی وہ ہے صبح کے وقت جلدی شروع کرے کہ اس کے اندر خوب برکت ہے۔ اور دوپہر میں سفر ہے تو ظہر کی نماز باجماعت پڑھ لے پھر سفر کرے، اور جمعہ کا وقت قریب آگیا تو اب جمعہ پڑھ کے ہی چلے۔ (۱۰) اسی طرح سفر کے درمیان مسنون دعائوں کا اہتمام رکھے، کسی وقت بھی غافل نہ رہے، ہر دم ذکر فکر میں لگا رہے، اللہ کی یاد میں لگا رہے۔ جب بلندی پہ چڑھے تو اللہ اکبر، نیچے آئے تو سبحان اللہ کہے۔ (۱۱) جہاں قیام کر رہا ہے، جس شہر میں جانے کا ارادہ ہے وہاں کے مشایخ سے، وہاں کے بزرگوں سے، وہاں کے صاحبِ نسبت لوگوں سے ملاقات کی نیت بھی کرے اور ان