گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
(۲) دوسرا ادب یہ لکھا کہ اہل وعیال کے کھانے پینے، نان نفقہ کا معقول اور مناسب انتظام کرکے جائے۔ ایسا نہ ہو کہ اس کے جانے کے بعد وہ تکلیف میں آجائیں۔ (۳) تیسرا ادب یہ لکھا کہ اپنے لیے سفر کا خرچہ معقول رکھے۔ ایسا نہ ہو کہ ساتھیوں کی طرف دیکھتا رہے کہ یہ میرا خیال رکھیں۔ (۴) چوتھا ادب یہ لکھا کہ سفر کے اندر خوش اخلاق رہے، نرم طبیعت رہے، تحمل رکھے اور مزاج کے اندر وسعت رکھے۔ تیز مزاج، یا تند مزاج نہ بنے کہ ذرا ذرا سی بات پر غصہ آجائے کیوں کہ سفر کے اندر تو تکلیفیں آتی ہیں اس لیے اپنے آپ کو پہلے سے تیار رکھے۔ (۵) پانچواں ادب یہ لکھا کہ رفقائے سفر کے ساتھ حسنِ سلوک کا معاملہ رکھے۔ ہر ممکن طریقے سے ان کی مدد کرے۔ خود دوسروں کی مددکا خواہش مند نہ ہو، ہاں اگر کوئی مدد کرے تو ان کا بھی شکر ادا کرے اور اللہ کا بھی شکر ادا کرے۔ (۶) چھٹا ادب بہت اہم ہے۔ لکھتے ہیں کہ رفیقِ سفر پہلے سے تلاش کرے کہ کس کے ساتھ جانا ہے؟ خاص طور سے حج عمرے کا سفر ہو یا ایسا سفر ہو جس میں کئی دن انسان نے رہنا ہے، تو رفیقِ سفر دین دار تلاش کرنے کی کوشش کرے۔ ایسا رفیق ہو جس سے Attachment ہو، ورنہ سفر کے اندر پریشانی ہوتی ہے۔ جب رفیقِ سفر دین دار ہو، خوش اخلاق ہو، اور دین کے معاملے میں اس کا مدد گار ہو تویہ بہترین سفر ہوتا ہے۔ علماء فرماتے ہیں کہ بے دین لوگوں کے ساتھ چند دن بھی گزارے گا تو اس کی وجہ سے اس کی نماز، روزےپر غلط اَثر پڑے گا۔ (۷) ساتواں ادب یہ لکھا کہ متعدد افراد ہوں تو چاہیے کہ ایک کو اپنا امیر بنالیں۔ مثلاً ہم نے ایک دن کے لیے یہاں لاہور سے فیصل آباد جانا ہے۔ تین آدمی، چار آدمی