گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
ہم جو بال بنارہے ہیں کس لیے بنارہے ہیں؟ کس کو دیکھ کے بنارہے ہیں؟ کس قوم کی Copy کررہے ہیں۔ جس کی تقلید ہم کررہے ہیں تو نبی ﷺ کے فرمان کے مطابق ان کے ساتھ اکٹھے کردیے جائیں گے۔ اسی طرح ایک حدیث کے اندر آتا ہے ابن ابی شیبہ کی روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک صحابی کو منع فرمایا کہ اتنے لمبے بال نہ رکھا کرو۔ اُن کے بال کندھے سے نیچے جارہے تھے۔ (ابودائود صفحہ 565) سہل بن حنظلہ سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ خریم کیا ہی اچھا آدمی ہے۔ کاش! اس کے بال لمبے نہ ہوتے۔ اور شلوار یا لنگی اس کے ٹخنے کو نہ ڈھانپتی تو کتنا اچھا ہوتا۔ جیسے ہی انہوں نے یہ بات سنی تو انہوں نے اپنے بال چھوٹے کرلیے اور اپنے ٹخنے کو ننگا رکھنا شروع کردیا۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ اس قسم کے بال رکھنا جیسے فجار لوگوں کا طریقہ ہے، نبی کریمﷺ کا طریقہ نہیں ہے۔ اسی طرح مصنوعی بال لگانے کے بارے میں بھی نبی ﷺ نے ہمیں Loud and Clear بتادیا اور اس کے اندر شبہ نہیں چھوڑا۔ (نسائی صفحہ292) حضرت اسماء رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک عورت آئی اور اس نے آکر سوال کیا کہ اے اللہ کے نبی! آج ہمارے یہاں لڑکی کی شادی ہے۔ اس کے سر کے بال بیماری کی وجہ سے جھڑ گئے ہیں خوبصورتی نہ رہی۔ دلہن کو جانا ہے، رخصتی ہے اور سر کے بال اس کے جھڑے ہوئے ہیں تو کیا دوسرے کوئی بال لے کر میں اس کے بالوں کے ساتھ جوڑ دوں؟ کیا کسی دوسری عورت کے بال لے کر جوڑ دوں؟ کہ اس کی بدصورتی ختم ہوجائے، خوبصورت بن جائے اور اس کی شادی میں آسانی ہوجائے۔ اب ذرا غور کیجیے۔ ماحول پہ غور کیجیے کہ خاتون آتی ہیں کہ ہمارے ہاں لڑکی کی شادی ہے بیماری کی وجہ سے اُس کے بال جھڑچکے ہیں کیا کوئی اور بال لے کر میں جوڑ دوں؟ کہ