گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
ایک صاحب آئے۔ تقریباً 40 سال کے ہوں گے۔ یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔ ان کی اہلیہ بھی لیڈی ڈاکٹر بلکہ سرجن ہیں۔ دونوں ایسے لڑتے ہیں جیسے چھوٹے بچے لڑتے ہوں۔ معمولی معمولی باتوں پر لڑائی ہو جاتی ہے۔ پروفیسر صاحب کہتے ہیں کہ اہلیہ Facebook پر میری اور گھر کی باتیں پر لگا دیتی ہیں۔ وہ اپنی ماں کے گھر ٹھہری ہوئی ہے، اور یہ اپنے گھر ٹھہرے ہوئے ہیں۔ دونوں پڑھے لکھے ہیں۔ اور شادی کب ہوئی؟ 3 سال پہلے۔ اب ایک دوسرے کو قبول کرنے کو تیار نہیں، ہنسی مذاق کے لیے راضی نہیں، ایک دوسرے کی بات برداشت کرنے کو تیار نہیں۔ ڈاکٹر ولید صاحب اپنا تجربہ بتاتے ہیں کہ ہمارے پاس کوئی ایسا مریض آجائے جس کی عمر 40 سال کے قریب ہو اور وہ شادی شدہ نہ ہو، ہم سمجھ لیتے ہیں کہ اس نے کوئی نہ کوئی پریشانی ضرور ڈالنی ہے، اس نے ہماری تو ماننی ہی نہیں، سننی ہی نہیں، ایسے لوگ غلط راستے کی طرف زیادہ چلتے ہیں اور کسی کی سنتے بھی نہیں، اور ان میں خود کشی کا رجحان بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ایسے لوگ جو 40 سال کی عمر میں پہنچ جائیں اور شادی نہ ہوئی ہو اور پاک دامن بھی نہ ہوں تو یہ اکثر Fight کرتے ہیں، لڑائی بھڑائی کے ماہر ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ بیمار ہوکر یا آپس کی لڑائی میں زخمی ہوکر آتے ہیں ۔ یہ ایک ڈاکٹر کا تجربہ ہے، اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ (۸) آٹھویں بات کوئی ریسرچ تو نہیں ہے، ایک تجرباتی بات ہے۔ ڈاکٹر صاحب فرماتے ہیں کہ زانی ہمیشہ حرام کمائی میں پڑھ جاتا ہے۔ جو زندگی حلال گزر رہی ہوتی ہے اگر وہ کہیں سے درمیانی راستہ نکال کر حرام کمائی کی طرف جاتا ہے، پھر حرام کمائی سے حرام عمل بھی شروع ہوجاتے ہیں۔ حضرت جی دامت برکاتہم فرماتے ہیں: