گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
قرآن مجید میں ارشاد باری ہے: ’’یاد رکھو کہ جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی پھیلے، ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے‘‘۔ (سورۃ النور: ۱۹، آسان ترجمہ قرآن) اس بات کو جتنا چاہیں کھولتے چلے جائیں، کیوںکہ اللہ تعالیٰ خود فرما رہے ہیں کہ بے حیائی پھیلانے والوں کے لیے دنیا وآخرت میں دردناک عذاب ہے۔ نہ دنیا میں سکون چین ملے گا اور نہ آخرت میں۔ ذرا غور کیجیے کہ 3900 لوگ احساسِ کمتری کا شکار ہیں حالانکہ ضرورت اپنی پوری کر رہے ہیں، من مانی اپنی پوری کررہے ہیں، خواہش اپنی پوری کررہے ہیں، مرضی اپنی پوری کررہے ہیں۔ ان سب کے باجود احساسِ کمتری کا شکار ہیں۔ زنا کی وجہ سے سکون چھین لیا گیا ہے۔ (۷) نفسیاتی مسائل سے پریشان لوگ۔ ایسے بڑی عمر کے لوگ جن کی شادی نہ ہوئی ہو۔ جب وہ میرے پاس آتے ہیں اور میں دیکھتا ہوں کہ کسی کی عمر 40سال ہے، تو میں سمجھ لیتا ہوں کہ اس نے میرے ساتھ لڑنا بھی ہے اور میری بات سمجھنی بھی نہیں۔ کوئی نہ کوئی مشکل بھی پیدا کرنی ہے۔ اس لیے کہ ان لوگوں کے اندر ہوس بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہ میچور ہوچکے ہوتے ہیں۔ اپنی باتوں کو ایک طرف لے جانا آتا ہے۔ مجھے ایک صاحب بتانے لگے کہ ابراہیم! جو لوگ چھوٹی عمر میں شادی کرلیتے ہیں جیسے کہ لڑکا 22,20 سال کا ہو لڑکی 19,18 سال کی ہو۔ چھوٹی عمر میں شادی والے لوگ آپس میں گزارا کرنا سیکھ لیتے ہیں۔ جب لڑکا 30 سال میں چلا جائے، 40 سال میں چلا جائے، 45 میں چلا جائے۔ لڑکی بھی 40,35 سال میں چلی جائے تو یہ اپنی اپنی چیزوں میں پختہ ہوچکے ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کو قبول نہیں کرپاتے۔