گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
گا۔ اگر تو اپنی عزّت بچانا چاہتا ہے تو اس کو بھی مار دے۔ چناںچہ اُس نے دوسرا قتل بھی کر دیا اور اس کو بھی دفنا دیا۔ اللہ اکبر کبیراً! جیسے گناہ کرکرکےعقل ختم ہوجاتی ہے، ایسے ہی موبائل فون استعمال کرکرکے عقل ختم ہوجاتی ہے۔ پھر شیخ کی، استاذ کی باتیں اَثر نہیں کرتیں۔ برصیصا سب کاموں سے فارغ ہو کر واپس اپنے کمرے میں آ گیا اور اللہ اللہ کرنے لگا۔ اُدھر سے بادشاہ نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ اب جاؤ اور اپنی بہن کو لے آؤ۔ تینوں شہزادے بہن کو لینے آئے تو وہ ملی نہیں۔ برصیصا سے پوچھا تو اس نے بڑی معصوم صورت بنا کر کہا کہ بڑی عبادت گزار بن گئی تھی، لیکن چوںکہ بیمار تھی اور میں نے بڑا اس کا علاج کیا، لیکن ایک دن طبیعت زیادہ خراب ہوگئی اور وہ مرگئی۔ یہ اس کی قبر ہے۔ برصیصا نے قبر کی نشاندہی کر دی۔ بھائی رو دھو کر کے واپس چلے گئے اور اپنے والد (بادشاہ) کو بتلا دیا کہ اب وہ اس دنیا میں نہیں رہی۔ اب شیطان نے ایک اور کام کیا۔وہ کیا تھا؟ دل کے کانوں سے سنیے! تینوں شہزادوں کے خواب میں ایک ہی رات آیا۔ اور ان سے پوچھا کہ تمہاری بہن کہاں ہے؟ ہر ایک نے یہی کہا کہ برصیصا کے پاس بیمار تھی، مرگئی ہے، قبر بھی دیکھ کر آئے ہیں۔ شیطان نے کہا کہ کوئی نہیں، سب جھوٹ ہے۔ برصیصا نے اِس اِس طرح کیا ہے، اور یہ یہ ماں اور بچے کی قبریں ہیں۔ صبح جمع ہوئے تو ایک نے اپنا خواب سنایا کہ میں نے اس طرح دیکھا ہے۔ دوسرے اور تیسرے نے بھی اس کی تائید کی کہ ہم نے بھی یہی دیکھا ہے۔ چناں چہ طے کیا کہ ہم ضرور تحقیق کریں گے۔ تینوں بھائی فوج لے کر وہاں پہنچ گئے۔ شیطان نے جو قبریں خواب میں دِکھلائیں تھیں، دونوں کو کھولا تو شہزادی کی لاش بھی برآمد