گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
دیتے ہو، آنے جانے والوں کی نظریں پڑتی ہیں۔ یہ تو اچھی بات نہیں ہے، آخر کیا حرج ہے کہ اندر جا کر اسے تعلیم دے آؤ۔ پوری آواز تو باہر سے اندر ویسے بھی نہیں جاتی ہوگی، کتنی بار اونچا بھی بولنا پڑتا ہے۔ اور اب تو وہ شہزادی بھی نیک اور پرہیزگار بن گئی ہے، اب تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔ شیطان لعین نے ایسا سمجھایا کہ یہ اندر داخل ہوگیا اور بھول گیا کہ نامحرم کے ساتھ تنہائی حرام ہے۔ کسی شریعت میں اللہ نے نامحرم کے ساتھ تنہائی کی اجازت نہیں دی۔ نامحرم کے ساتھ تنہائی تمام شریعتوں میں حرام رہی ہے۔ غور کرنے کی بات ہے کہ مقصد اگرچہ اُونچا ہے کہ دین کی تعلیم دینی ہے، عبادت کرنا سکھانا ہے، مگر جس راستے کو خود اللہ ربّ العزّت نے حرام بتلایا ہے، اس پر چل کر کبھی خیر وجود میں آ ہی نہیں سکتی۔ چناںچہ کچھ دنوں کے بعد دین کی تعلیم تو ختم ہوگئی اور آپس کی باتیں اور ملاقاتیں شروع ہوگئیں اور کرتے کرتے وہ کچھ ہوگیا جو نہیں ہونا چاہیے تھا۔ چند مہینے کام چلتا رہا، انہوں نے میاں بیوی کی طرح زندگی گزارنی شروع کر دی۔ اب دین گیا اور بے حیائی آگئی اور اِدھر سے حمل ٹھہرگیا۔ اس دوران شہزادے بھی آگئے۔ بہن سے ملے تو بہن نے بڑی تعریف کی کہ برصیصا بڑا اچھا آدمی ہے اور میں اس کے ساتھ اب عبادت کرنے لگ گئی ہوں۔ چند دن بعد آجاؤں گی۔ بھائی مطمئن ہوگئے کہ بہن ٹھیک بھی ہے اور خوش بھی۔ یہاں برصیصا گھبرا گیا کہ اب کیا ہوگا؟ یہ مسئلہ تو بڑا خراب ہے، اگر ولادت ہوگئی تو میری زندگی بھر کی کمائی چلی جائے گی۔ شیطان نے دل میں ڈالا کہ فکر نہ کر، تو بھی گناہ چھپائے گا اور یہ بھی چھپائے گی۔ یہاں یہ بات سمجھنے کی ہے کہ ایک ہوتا ہے گناہ کو غلطی سے کرجانا، اور ایک ہوتا ہے کہ گناہ کو گناہ سمجھتے ہوئے بار بار کرنا اور کرتے چلے جانا، اس سے انسان کی عقل