گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
گے۔ بہرحال بات چیت کے بعد برصیصا مان گیا۔ بادشاہ نے اس کے سامنے ایک جگہ بنوائی اور اپنی بیٹی کی رہائش کا انتظام کر دیا۔ بچی برصیصا کے گھر کے سامنے رہنے لگی۔ ایک دن برصیصا کے دل میں آیا کہ میں اکیلے کھانا کھاتا ہوں، یہ شہزادی ہے پکانا آتا بھی ہے یا نہیں؟ ایسا کرتا ہوں کہ آدھا میں کھا لیا کروں گا، آدھا یہ کھا لیا کرے۔ بیمار بھی ہے، اِکرام بھی ہوجائے گا۔ چناں چہ اس نے کھانا بنا کر شہزادی کو دینا شروع کر دیا۔ چند ایک دن کے بعد شیطان نے برصیصا کے دل میں ڈالا کہ تو اکیلے ہی عبادت کرتا ہے، اس کو بھی سمجھا کہ وہ بھی عبادت کرے، ایک سے دو ہوجائیں گے۔ کہنے لگا کہ بات تو ٹھیک ہے، لیکن کیسے ہو؟ شیطان نے کہا کہ تم اپنی چھت پر جاؤ اور اسے اس کے گھر کی چھت پر بلاؤ، وہاں سے تم اسے سمجھا دینا کہ کیسے عبادت کرنی ہے۔ پردہ بھی ہوگا، بات بھی پوری ہو جائے گی۔ چناں چہ برصیصا نے اس طریقے سے دعوت دینی شروع کر دی۔ کچھ دنوں کے بعد شیطان نے دل میں ڈالا کہ تم اِدھر چھت پر کھڑے ہوتے ہو، وہ اُدھر چھت پر کھڑی ہوتی ہے۔شہزادی ہے، جوان ہے، کوئی دیکھے گا تو باتیں بنائے گا۔ ایسا ٹھیک نہیں ہے، بلکہ تم ایسا کرو کہ اس کے دروازے کے باہرکھڑے ہو کر بات کر لیا کرو، پردہ تو ہوگا ہی سہی۔ چناںچہ برصیصا اب شہزادی کے دروازے پر کھڑے ہو کر اسے تعلیم دیتا۔ اس دوران شیطان نے شہزادی پر بھی نیکی کے اَثرات ڈالنے شروع کردیے، یہاں تک کہ وہ بڑی عبادت گزار بن گئی۔ برصیصا بڑا خوش ہوا کہ میری تربیت سے یہ بھی عبادت گزار بن گئی ہے۔ لڑکی بھی چوں کہ بالکل نارمل رہنے لگی تھی، وہ بھی خوش تھی کہ اب وہ ٹھیک بھی ہوگئی ہے اور عبادت گزار بھی بن گئی ہے۔ اس کے بعد شیطان نے گھناؤنا وار کیا اور دل میں ڈالا کہ تم باہر کھڑے ہو کر اسے تعلیم