گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
دیکھ لیے، کوئی دَم والے کو بھی دیکھ لو۔ بادشاہ نے کہا کہ ایسا کون ہے؟ بتلایا گیا کہ برصیصا راہب۔ ہمارے علاقے میں سب سے نیک آدمی ہے، لیکن وہ یہاں نہیں آئے گا۔ بادشاہ نے کہا کہ اس کو بلاؤ، وہ آئے گا تو ٹھیک ہے، نہیں تو ہم اپنی بیٹی کو لے کر وہاں چلے جائیں گے۔ مختصر یہ کہ برصیصا نے تو آنے سے انکار کر دیا اور بادشاہ بیٹی کو لیے وہاں پہنچ گیا۔ برصیصا نے دَم کیا تو شیطان نے اپنا اَثر اُٹھا لیا اور وہ بچی ٹھیک ہوگئی۔ بس اب کیا تھا، لوگوں کو یقین ہوگیا کہ جناب! یہ برصیصا کے دَم سے ٹھیک ہوئی ہے۔ اب شیطان ہر دو چار دن یا ہفتے کے بعد دوبارہ اَثر ڈالتا، وہ پھر پاگل یا مجنونہ سی ہوجاتی اور برصیصا پھر دَم کرتا وہ پھر ٹھیک ہوجاتی۔ کچھ عرصے میں ہی لوگوں کا اعتقاد بن گیا کہ برصیصا کے دَم میں شہزادی کا علاج ہے۔ یہ شیطان کا فیز2 تھا۔ اللہ کی شان اُس زمانے میں کسی برابر والے ملک کے بادشاہ نے اس ملک پر حملہ کر دیا۔ بادشاہ نے کہا کہ ہمیں تو دِفاع کے لیے جانا ہے۔ شہزادوں سے کہا کہ تم نے بھی ساتھ چلنا ہے، مسئلہ یہ ہے کہ بیٹی کو کہاں چھوڑیں؟ یہ بیمار بھی ہوجاتی ہے۔ بہت سوچ بچار کے بعد سب نے طے کر لیا کہ اسے برصیصا کے پاس چھوڑ دیتے ہیں، وہ اپنی عبادت میں لگا رہے گا، اگر یہ بیمار بھی ہوئی تو وہ دَم بھی کر دےگا۔ شیطان بہت خوش ہوا کہ میری چال رنگ لے آئی۔ الغرض بادشاہ اپنی بیٹی کو برصیصا کے پاس لے آیا۔ برصیصا نے کہا کہ خدا کی پناہ! بھلا ایک نامحرم میرے پاس کیوں کر رہ سکتی ہے۔ بادشاہ نے کہا کہ اس کی تم فکر نہ کرو۔ تمہارے گھر میں نہیں رہے گی، سامنے کمرہ بنا کر دیتا ہوں، وہاں رہے گی۔ بیمار بھی ہے، علاج بھی آپ کے علاوہ کوئی نہیں کرسکتا۔ ہم فارغ ہوکر آجائیں تو واپس لے جائیں