اس سے پہلے کوفہ کے محدثین کے کھانے پینے اور پہننے کا سامان خریدکر ان لوگوں کے پاس بھیجتے، اس کے بعد سرمایہ اور منافع کی جو رقم باقی بچ جاتی اسے بھی انہی لوگوں میں یہ کہتے ہوئے تقسیم فرمادیتے کہ اپنی ضرورتوں میں خرچ کیجئے اور شکر وتعریف خداکے سوا کسی کی نہ کیجئے، میں نے کچھ نہیں دیا،بلکہ آپ لوگوں کے متعلق مجھ پر خدا کا فضل ہوا اور آپ ہی لوگوں کے نام سرمایہ کا یہ منافعہ ہے(۱)
بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ امام صاحب نے ایک خاص سرمایہ علماء ومشائخ کے لئے مخصوص کردیا تھا اور اس سے جو آمدنی ہوتی تھی وہ علماء ومشائخ پر خرچ کرتے تھے، اسی لئے فرمایا یہ آپ کے سرمایہ کے منافع ہیں، علماء ومشائخ کا احترام امام صاحب کے یہاں بہت زیادہ تھا، اپنے اہل وعیال پر بھی علماء ومشائخ کو ترجیح دیتے تھے، مسعر بن کدام سے منقول ہے کہ
امام صاحب کا عام دستور یہ تھا کہ اپنے بال بچوں کے لئے جب کوئی چیز خریدتے تو مشائخ وعلماء کے لئے بھی وہ چیز ضرور خریدتے، خود اپنے لئے جب کپڑا بنواتے تو علماء کے لئے بھی جوڑا تیار کراتے، اسی طرح جس قسم کے فواکہ اور پھلوں کا موسم آتا توجواپنے اور اپنے گھر والوں کے لئے خریدتے وہی پھل علماء ومشائخ کو بھی بھیجتے، علماء ومشائخ کے لئے جو چیزیں خریدتے اس میں اس کا لحاظ فرماتے کہ اچھی سے اچھی قسم کی ہوں، لیکن خود اپنے یا اپنے عیال کی خریداری میں عموما لاپرواہی اور تساہل سے کام لیتے۔(۲)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) موفق احمد مکی، مناقب ابی حنیفہ ۱؍۲۴۱، الصیمری، ابو عبد اللہ حسین بن علی،اخبار ابی حنیفہ واصحابہ ص: ۴۸، ذہبی، حافظ ابی عبد اللہ محمد بن احمد بن عثمان، مناقب الامام ابی حنیفہ وصاحبیہ ص: ۴۶، احیاء المعارف ا لنعمانیہ حیدرآباد ۱۴۱۹ھ
(۲) مناقب ابی حنیفہ للموفق ۱؍۲۴۰، اخبار ابی حنیفہ واصحابہ ص:۴۸