عقلمندی، حاضر جوابی،معاملہ فہمی، دقیقہ سنجی کے سبھی لوگ قائل تھے، آپ کی ذہانت وذکاوت
اور فکر ونظر کے معاصرین اور محبین ہی نہیں؛بلکہ آپ کے معاندین اور مخالفین بھی قائل تھے، آپ کی بہت سی حکیمانہ باتیں کتابوں میں مذکور ہیں، چند اقوال ملاحظہ ہوں:
٭ علماء دین کے واقعات بیان کرنا اور ان کی مجلسوں میں بیٹھنا میرے نزدیک بہت سے فقہی مباحث سے بہترہے، کیوں کہ ان کے اقوال ومجالس ان کے آداب واخلاق ہیں۔
٭ جو شخص وقت سے پہلے عزت وشرف اور سیادت وقیادت طلب کرے گا زندگی بھر ذلیل رہے گا۔
٭ جو شخص علم دین،دنیا کے لئے حاصل کرے گا اس کی برکت سے محروم رہے گا اور علم اس کے دل میں راسخ نہیں ہوگا اور نہ ہی اس سے نفع پہونچے گا۔
٭ جو شخص بغیرتفقہ کے حدیث پڑھتا ہے وہ اس عطار کی مانند ہے جو دوا فروخت کرتا ہے، مگر یہ نہیں جانتا کہ کس مرض کے لئے ہے اس کو طبیب بتاتا ہے، اسی طرح محدث حدیث جانتا ہے مگر فقیہ کا محتاج ہوتا ہے۔
٭ جب کوئی عورت اپنی جگہ سے اٹھ جائے تو اس جگہ پر جب تک گرم رہے نہ بیٹھو۔
٭ اگر علماء دین اللہ تعالیٰ کے دوست اور ولی نہیں ہیں تو کون ان کا ولی ہے؟
mvm
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) مبارکپوری، قاضی ا طہر، سیرت ائمہ اربعہ ص : ۹۷