پاک دامنی کی دلیل ہے اگر اس میں اللہ تعالیٰ کا سرّ خفی نہ ہوتاتو نصف یا اس سے قریب اسلام ان کی تقلید کے جھنڈے کے نیچے نہ ہوتا۔(۱)
امام صاحب پر جس طرح کا بھی جرح کیا گیا ہے اس کی حقیقت معاصرانہ چپقلش،غلط فہمی اور جہالت،یا تعصب وحسد ہے ورنہ امام صاحب کی زندگی ان الزامات سے آئینہ کی طرح صاف وشفاف ہے،مولانا سرفراز خاں صفدر صاحب(م۵؍مئی ۲۰۰۹ء) ’’مقام ابو حنیفہ‘‘ میں اس سلسلے میں فرماتے ہیں:
حضرت امام ابوحنیفہ کے بارے میں جن جن حضرات نے کلام کیا ہے یا تو وہ محض تعصب اور عناد وحسد کی پیدا وار ہے جس کی ایک پر کاہ کی حیثیت بھی نہیں ہے اور بعض حضرات نے اگرچہ دیانتاًکلام کیا ہے مگر اس رائے کے قائم کرنے میں جس اجتہاد سے انہوں نے کام لیا ہے وہ سراسر باطل ہے کیوں کہ تاریخ ان تمام غلط فہمیوں کو بیخ وبن سے اکھاڑ رہی ہے اس لئے ان حوالجات سے مغالطہ آفرینی میں مبتلا ہونا یا دوسروں کو دھوکہ دینا انصاف ودیانت کا جنازہ نکالنا اور محض تعصب اور حسد وغیبت جیسے گناہ میں آلودہ ہونا ہے۔(۲)
خطیب نے عبداللہ بن داؤد کے حوالے سے نقل کیا ہے:
الناس في أبي حنیفۃ رجلان جاہل بہ وحاسد لہ۔امام صاحب کے سلسلے میں لوگوں کی دوقسمیں ہیں یا تو امام صاحب کے فضل وکمال سے ناواقف ہیں یا ان سے حسد کرتے ہیں۔(۳)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) ابن الاثیر الجزری، محی الدین ابو السعا دات المبارک بن محمد، جامع الاصول فی احادیث الرسول،ترجمہ ۱۷۸۰ نعمان بن ثابت ۱۲؍۹۵۲، مکتبہ الحلوانی ۱۹۶۹ء ڈیجیٹل لائبریری
(۲) سرفراز خاں صفدر،مقام ابی حنیفہ ص:۲۷۲، دارالاشاعت دیوبند۲۰۰۰ء
(۳) خطیب بغدادی، حافظ ابو بکر احمد بن علی،تاریخ بغداد۱۳؍۳۴۶، دارالکتب العلمیہ بیروت ۱۹۹۷ء