جارہی تھی۔
مفتی صاحب کی اس سے پہلے بھی کئی مقبول اور مبارک کاوشیں منصہ شہود پر آچکی ہیں، ’’رد المحتار علی الدرالمختار‘‘ (فتاویٰ شامی) کی بارہ (۱۲)ضخیم جلدوں پر آپ کا دراسہ وتحقیق زکریا بک ڈپو دیوبند سے طبع ہوچکا ہے، نیز ابھی حال ہی میں ’’تحفۃ العبقری شرح سنن الترمذی‘‘ (افادات از علامہ اکرام علی بھاگلپوری، سابق شیخ الحدیث جامعہ تعلیم الدین ڈابھیل) علمی دنیا میں خوشی ومسرت کی لہر دوڑا چکی ہے، اسی طرح ملک وبیرون ملک کے مؤقر اردو مجلات اور اخبارات میں بھی آپ کے گراں قدر مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں، آپ کا قلم رواں دواں ، زبان شستہ اور شائستہ اور ادب کی چاشنی سے لبریز ہے۔
زیر نظر کتاب میں آپ کی تمام خوبیاں نمایاں ہیں، مجھے قوی امید ہے کہ یہ کتاب اپنے مقصد میں کامیاب ثابت ہوگی اور مفتی صاحب کے لیے صدقۂ جاریہ اور ذخیرۂ آخرت بنے گی ، اللہ تعالیٰ اس سیاہ کار کو بھی اپنے لائق فخر معاصر احباب کی قابل رشک کاوشوں میں سے کچھ حصہ عنایت فرمائے۔آمین !
مفتی صاحب کے حکم پر یہ چند بے ترتیب سطریںلکھ ڈالی ہیں، ورنہ میں تو اپنے آپ کو اس شعر کا مصداق سمجھتا ہوں:
یہ رمزی بے بصیرت ہے ترے رتبہ کو کیا جانے
جو ہم رتبہ ہو تیرا وہ ترے اوصاف پہچانے
امداد الحق بختیار
استاذ حدیث وصدر شعبۂ عربی
رئیس تحریر مجلہ’’الصحوۃ الاسلامیہ‘‘ العربیہ
جامعہ اسلامیہ دارالعلوم حیدرآباد
۱۶؍جمادی الاخری ۱۴۳۷ھ / ۲۶؍مارچ ۲۰۱۶ء