آپ کی پاکیزہ زندگی پر خامہ فرسائی کی سعادت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے،دیگر زبانوں کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی درجنوں کتابیں مکتبات کی زینت اور اہل تحقیق کی آنکھوں کا سرمۂ شدادبنی ہوئی ہیں،نہ اس کی ضرورت ماضی میں ختم ہوئی تھی اورنہ مستقبل میں ختم ہوگی، کیوں کہ ہر محقق اور قلمکار کچھ ایسے گوشوں کو سامنے لاتا ہے جو ماضی میں پس منظر میں ہوتے ہیں، اور کچھ ایسی نئی باتیں صفحۂ قرطاس پر ثبت ہوتی ہیں،جو علمی حلقوں کو شادکامنی کا سامان فراہم کرتی ہیں، اور تحقیق کی ایک نئی شاہراہ وا ہوتی ہے۔
ہمارے مفتی امانت علی قاسمی صاحب بھی انہیں خوش بخت اور اقبال مند اہل قلم میں سے ہیں؛ جنھوں نے اپنے قلم معجز رقم کو پوری امانت ودیانت کے ساتھ حرکت دی، اور امام کی حیات وافکار پر خوبصورت اور حسین پھولوں کا ایک پرکشش گلدستہ علمی وتحقیقی حلقے میں پیش کرنے کی بھر پورسعادت حاصل کی ہے۔
’’امام ابو حنیفہ -سوانح وافکار‘‘مفتی صاحب کا وہ شاہکار ہے، جس کی افادیت ہرطبقے میں تسلیم کی جائے گی، یہ کتاب اپنے انوکھے انداز، جاذبیت اور جدید موضوعات کی بناء پر ان شاء اللہ داد تحسین اور تمغۂ قبولیت حاصل کرے گی۔
اس کتاب کی کئی فصلیں بالکل منفرد اور ممتاز ہیں، جن سے یہ کتاب امام پر لکھی گئی دیگرکتابوں میں نمایاں حیثیت رکھتی ہے: امام کی معاشی واقتصادی سرگرمیاں، میدان تصوف میں امام کا مقام ومرتبہ، امیر المؤمنین فی الحدیث حضرت عبد اللہ بن مبارکؒ کے امام کے تعلق سے اقوال وآراء، اہل حدیث اور غیر مقلدین کے اساطین مذہب کی امام کے تعلق سے ثناء خوانیاں ،یہ اور ان جیسے کئی ایک موضوعات وہ ہیں، جن پر ماضی کے مؤلفین ومصنفین نے یکجا، بالترتیب اور مستقل نہیں لکھا، مگر یہ اس کتاب کی امتیازی خصوصیت ہے کہ اس میں ان جیسے موضوعات پر نہ صرف سیر حاصل بحث کی گئی ہے، بلکہ موضوع کا حق ادا کیا گیا ہے، مؤخر الذکر فصل میں تو مؤلف موصوف نے غیر مقلدین حضرات کو آئینہ دکھایا ہے اور خوب دکھایا ہے،حالاتِ حاضرہ کے تناظر میں اس موضوع پر لکھنے کی شدت سے ضرورت محسوس کی