ہارون رشید کی حکومت بھی کوئی حکومت ہے کہ پولیس اور سپاہیوں کے بغیر ایک آدمی بھی حاضر نہیں ہوسکتا(۱) علم حدیث کے لئے مختلف ملکوں کا سفر کیا، بخاری اور مسلم میں ان کی روایت سے سیکڑوں حدیثیں مروی ہیں، امام احمد بن حنبل کا بیان ہے کہ عبد اللہ ابن مبارک کے زمانے میں ان سے بڑھ کر کسی نے حدیث کی تحصیل کی کوشش نہیں کی، خود عبد اللہ ابن مبارک کا بیان ہے: میں نے چار ہزار شیوخ سے حدیث سیکھی جن میں سے ایک ہزار سے روایت کی۔(۲) عبد اللہ ابن مبارک فن روایت کے بڑے ارکان میں سے ہیں علم حدیث وفقہ میں کئی کتابیں تصنیف کیں ، لیکن جب امام صاحب کی شاگردی اختیار کی تو زندگی کے آخری لمحہ تک آپ کی شاگردی سے وابستہ رہے، آپ کی شاگردی میں حدیث کے ساتھ ساتھ فقہ میں بھی کمال پیدا کیا، ان کو اعتراف تھا جو کچھ مجھ کو حاصل ہوا وہ امام ابو حنیفہ اور سفیان ثوری کے فیض سے حاصل ہوا، ان کا مشہور مقولہ ہے، اگر اللہ تعالیٰ ابو حنیفہ اور سفیان ثوری کے ذریعہ میری دستگیری نہ کرتا تو میں ایک عام آدمی سے بڑھ کر نہ ہوتا(۳) عبد اللہ ابن مبارک سے امام صاحب کے متعلق مختلف مدحیہ اقوال اور آپ کے فضل وکمال کے مختلف گوشے منقول ہیں،عبد اللہ بن مبارک کو ا مام صاحب سے بہت عقیدت تھی، اس لئے مختلف حالات اور مواقع میں وہ امام صاحب کی تعریف کیا کرتے تھے، یحی بن معین کا قول ہے امام ابو حنیفہ بڑے عقلمند تھے، جھوٹ نہیں بول سکتے تھے، ان کی جیسی تعریف اورذکرخیر عبد اللہ بن مبارک کرتے تھے ویسی تعریف کرتے ہوئے کسی کو نہیں سنا(۴) عبد اللہ بن مبارک کے اس بیان کو ایک شاگرد کی استاذ کے شان میں مبالغہ آرائی نہیں کہہ سکتے ہیں،اس لئے کہ عبد اللہ بن مبارک خود علم وفضل کے بلند مقام پر فائز ہیں، بڑے بڑے محدثین نے ان کی ثقاہت کا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) ذہبی ، شمس الدین، سیراعلام النبلاء، باب عبد اللہ بن مبارک۷؍۳۶۶
(۲) تہذیب الاسماء واللغات۱؍۲۸۶
(۳) خطیب بغدادی،تاریخ بغداد ۱۳؍۳۳۷، دارالکتب العلمیہ بیروت ۱۹۹۷ء
(۴) تذکرۃ النعمان ترجمہ عقودالجمان ص:۲۱۵