نے بھی ارکان کی تعداد چالیس بتائی ہے اور انیس ارکان کے نام درج کئے ہیں۔(۱) ڈاکٹر محمدمیاں صدیقی اور مفتی عزیز الرحمن نے چالیس ارکان کے ناموں کی فہرست دی ہے، لیکن افتخار الحسن میاں نے اپنے مضمون ’’امام ابو حنیفہ کی مجلس فقہ ‘‘میں چالیس ارکان کے حصر کا انکار کیا ہے، ان کی رائے ہے کہ تلاش وجستجو کے بعد اس تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے، چنانچہ انہوں نے ارکان مجلس کی تعداد پچاس ذکرکرکے ان کا مختصر تعارف ذکر کیا ہے۔(۲)
بہر حال اس اختلاف سے قطع نظر دو باتیں زیادہ مشہور ہیں کہ امام صاحب کے ارکان مجلس کی تعداد چالیس تھی اور خصوصی کمیٹی کے ارکان کی تعداد دس تھی(۳)احقر نے اسی مشہور قول کو اختیار کیا ہے جن کے نام حسب ذیل ہیں:
(۱) امام زفر م ۱۵۸ھ(۲) مالک بن مغول م۱۵۹ھ(۳) داؤد طائی م ۱۶۰ھ(۴)مندل بن علی م ۱۶۸ھ (۵) نضربن عبد الکریم م ۱۶۹ھ(۶) عمرو بن میمون م ۱۷۱ھ(۷) حبان بن علی م ۱۷۲ھ(۸) ابو عصمہ م ۱۷۳ھ(۹) زہیر بن معاویہ م ۱۷۳ھ(۱۰) قاسم بن معن م ۱۷۵ھ(۱۱) حماد بن الامام الاعظم م ۱۷۶ھ(۱۲) ہیاج بن بسطام م ۱۷۷ھ(۱۳) شریک بن عبد اللہ م ۱۷۸ھ(۱۴) عافیہ بن یزید م ۱۸۰ھ(۱۵)عبد اللہ بن مبارک م ۱۸۱ھ(۱۶) امام ابو یوسف م ۱۸۲ھ(۱۷) محمد بن نوح م ۱۸۲ھ(۱۸) ہشیم بن بشیر السلمی م ۱۸۳ھ(۱۹) ابو سعید یحییٰ بن زکریا م ۱۸۴ھ(۲۰) فضیل بن عیاض م ۱۸۷ھ(۲۱) اسد بن عمر م ۱۸۸ھ(۲۲) محمد بن الحسن م ۱۸۹ھ(۲۳) یوسف بن خالد م ۱۸۹ھ(۲۴) علی بن مسہر م ۱۸۹ھ (۲۵) عبد اللہ بن ادریس م ۱۹۲ھ (۲۶) فضل بن موسیٰ م ۱۹۲ھ(۲۷) علی بن طبیان م ۱۹۲ھ(۲۸) حفص بن غیاث م ۱۹۴ھ(۲۹)وکیع بن جراح م ۱۹۷ھ(۳۰) ہشام بن یوسف م ۱۹۷ھ(۳۱)یحییٰ بن سعید القطان م ۱۹۸ھ(۳۲) شعیب
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) امام ابو حنیفہ کی تدوین قانون اسلامی، ڈاکٹر حمید اللہ، ص ۲۱، اسلامک پبلیکشنز سوسائٹی حیدرآباد ۱۹۵۷ء
(۲) امام ابو حنیفہ، حیات، فکر اور خدمات ، مرتب محمد طاہر منصوری ص: ۲۱۷،اریب پبلیکشنر نئی دہلی ۲۰۰۹ئء
(۳) تقدمہ نصب الرایہ للزیلعی ۱؍۳۸