تھے، کیوں کہ اس صورت میں وہ زیادہ لائق اعتماد ہے۔
خلاصہ
امام صاحب کے فقہی منہج اور اصول استنباط پراگر غائرانہ نظر ڈالی جائے اور اس کا احاطہ کیا جائے تو یہ کل سات ترتیب وار اصول ہیں، جن سے امام صاحب احکام میں اجتہاد واستدلال کیا کرتے ہیں، کتاب اللہ، سنت رسول اللہ، اقوال صحابہ، اجماع، قیاس، ا ستحسان اور عرف اور یہ چیزیں بعینہ دیگر تمام ائمہ کے یہاں موجود ہیں، پھر کوئی وجہ نہیں ہے کہ صرف فقہ حنفی کو ہی مورد طعن ٹھہرایا جائے اور الزامات کے ترکش سے سارے تیر امام صاحب پر برسادئے جائیں ، یہ حقیقت پسندانہ مباحثہ اور علمی مذاکرہ نہیں،بلکہ تعصب وعناد کی وہ چنگاری ہے جس سے فقہ حنفی کو خاکستر کرنے کی ناروا اور ناکام کوشش کی جارہی ہے، لیکن فقہ حنفی جن عظیم اور مضبوط اصولوں اور بنیادوں پر قائم ہے کہ اس راہ کا شعلہ جوالہ بھی اس کو نقصان نہیں پہونچاسکتاہے۔
mvm