انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
﴿ماہِ رمضان کی بے اَدبی اوربےاحترامی کی وعیدیں﴾ جب کسی چیز کی فضیلت زیادہ ہوتی ہے تو یقیناً اُس کی بے ادبی و بے احترامی اور ناقدری کرنے کی وجہ سے عذاب اور پکڑ بھی زیادہ ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ رمضان المُبارک کی ناقدری کرنے والے کیلئے احادیث طیبہ میں بڑی سخت اور شدید وعیدیں ذکر کی گئی ہیں ،جن سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک کی ناقدری صرف ایک ناجائز عمل ہی نہیں بلکہ گناہِ کبیرہ اور دنیا و آخرت کی ہلاکت کا باعث ہے ۔ حدیثِ پاک میں ہے،حضرت سیّدتنا اَمّاں عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں:”كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ تَغَيَّرَ لَوْنُهُ وَكَثُرَتْ صَلَاتُهُ، وَابْتَهَلَ فِي الدُّعَاءِ، وَأَشْفَقَ مِنْهُ“ جب رمضان المُبارک آتا تو نبی کریمﷺ کا رنگ متغیرہوجاتا ، آپ کی نمازیں زیادہ ہوجاتیں ،آپ دعاء میں گڑگڑانے لگتے ،اور آپ پر خوف طاری ہوتا ۔(شعب الایمان :3353) ذیل میں رمضان کی بے ادبی،بے احترامی اور ناقدری کی چند وعیدیں ذکر کی جارہی ہیں جن سے کسی قدر اس ماہِ مبارک کی ناقدری کی قَباحت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے: (1)پہلی وَعید:ہلاکت اور بَربادی: حضرت کعب بن عُجرہ سے مَروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:”اُحْضَرُوا الْمِنْبَرَ“منبر کے قریب ہوجاؤ، ہم لوگ حاضر ہوگئے،جب حضور ﷺنے منبر کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا:”آمین“، جب دوسری سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا : ”آمین“، جب تیسری سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا:” آمین “۔ جب