انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
﴿شبِ قدر سے محروم چار بد نصیب اَفراد﴾ کچھ ایسے حرماں نصیب اور خائب و خاسر لوگ ہوتے ہیں جو اپنے گناہوں کی پاداش میں شبِ قدرجیسی عظیم اور بابرکت رات کی فضیلتوں کے حصول سےاور بالخصوص سب سے اہم چیز مغفرت ِ خداوندی سے محروم رہ جاتے ہیں ، وہ کون لوگ ہیں ؟ حدیث میں اُن کی نشاندہی کی گئی ہے ، جن سے اُن محروم ہونےوالوں کے مغفرت سےمحروم رہ جانے کے اَسباب بھی معلوم ہوتے ہیں ، ایسے اَسباب اور امور کو مانعِ مغفرت امور کہا جاتا ہے ،جن سے بہر صورت بچنا چاہیئے اور اگر خدانخواستہ کوئی مبتلاء ہو تو فوراً توبہ کرکے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا چاہیئے ورنہ اِس عظیم اور بابرکت رات میں مغفرت حاصل نہ ہوسکے گی۔ حضرت ابن عباسسے نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد مَروی ہے: شبِ قدر میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے فرشتے زمین پر اُترتے ہیں اور ساری رات عبادت میں مشغول لوگوں سے سلام و مصافحہ کرکے اُن کی دعاؤں پر آمین کہتے ہوئے رات گزار کر صبح جب واپسی کا وقت ہوتا ہے تو فرشتے حضرت جبریلسے دریافت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے امّتِ محمدیہ کے مومنوں کے ساتھ اُن کی ضروریات کے پورا کرنے کے بارے میں کیا معاملہ کیا؟ حضرت جبریلفرماتے ہیں :”نَظَرَ اللهُ إِلَيْهِمْ فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ فَعَفَا عَنْهُمْ، وَغَفَرَ لَهُمْ إِلَّا أَرْبَعَةً“ اللہ تعالیٰ نے اِس شبِ قدر میں ایمان والوں پر نظرِ رحمت فرمائی اور چار اَفراد کے علاوہ سب کے ساتھ درگذر اور مغفرت کا معاملہ فرمادیا۔یہ سُن کر حضرات صحابہ کرام نے سوال کیا کہ وہ