انوار رمضان |
ضائل ، ا |
اہلِ جنّت کو کسی بات پر حسرت نہ ہوگی مگر صرف اُس گھڑی پر جو اُن پر اللہ کے ذکر کے بغیر گزری ہوگی۔(شعب الایمان : 509) ذکر کے فوائد و مَنافع: قرآن و حدیث میں جس کثرت سے اللہ تعالیٰ کے ذکر کے فضائل و فوائد ذکر کیے ہیں اتنا کسی بھی عمل کے بارے میں منقول نہیں اور اُس کی وجہ یہی ہے کہ دین کے ہر عمل کی اَساس اور بنیاد اللہ کا ذکر ہی ہے ،ورنہ اس کے بغیر نماز روزہ،حج اور جہاد بھی بے معنی ہوکر رہ جاتا ہے۔ ذیل میں قرآن و حدیث سے ماخوذ ذکرِ الٰہی کےچند فضائل و فوائد کو مختصراً عُنوانات کی صورت میں ذکر کیا جارہا ہے، ان کی مزید تفصیل کیلئے دیے گئے حوالہ جات کی طرف رجوع فرمائیں: (1)ذکر کرنے والے کو اللہ تعالیٰ یاد کرتے ہیں ۔(البقرۃ: 152)(بخاری:7405) (2)ذکر کرنا اَفضل ترین عَمل ہے۔(ترمذی:3377) (3)ذکر کرنا اللہ تعالیٰ کا محبوب ترین عمل ہے۔(طبرانی کبیر: 20/93ــ25/129) (4)ذکر کرنا اللہ تعالیٰ کے عَذاب سے نجات کا ذریعہ ہے۔(ابن ماجہ:3790) (5)دلوں کا حقیقی سکون اللہ ہی کے ذکر میں ہے۔(الرّعد:28) (6)ذکر کی بَدولت جنّت کے اعلیٰ درجات تک رسائی ہوتی ہے۔(الترغیب:2302) (7)تہجد،صدقہ اور جہادکابہترین بدل ذکرِ الٰہی ہے۔(شعب الایمان :505) (8)اللہ تعالیٰ کا ذکر دِلوں کی صفائی کا بہترین ذریعہ ہے۔(الترغیب: 2295)