انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
روزہ میرے لئے ہی ہے اور میں ہی اِس کا بدلہ دوں گا،(کیونکہ) روزہ دار میری وجہ سے اپنی خواہش اورکھانا پینا چھوڑتاہے۔(بخاری :7492) ایک اور روایت میں ہے:”يَدَعُ الطَّعَامَ مِنْ أَجْلِيْ وَيَدَعُ الشَّرَابَ مِنْ أَجْلِيْ وَيَدَعُ لَذَّتَهُ مِنْ أَجلِيْ وَيَدَعُ زَوْجَتَهُ مِنْ أَجْلِيْ“ روزہ دار میری وجہ سے کھانا پینا اور اپنی لذّت کی چیزوں کو چھوڑتا ہے اور میری وجہ سے اپنی بیوی(سے قربت کرنے) کو چھوڑتا ہے(لہٰذا میں خود اس کا اَجر دوں گا)۔(الترغیب و الترھیب:1447) ایک اور حدیثِ قدسی میں ہے ،اللہ تعالیٰ اِرشاد فرماتے ہیں :”كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ، إِلَّا الصِّيَامَ، فَإِنَّهُ لِيْ وَأَنَا أَجْزِيْ بِهِ“ روزہ کے علاوہ ابنِ آدم کا ہر عمل اُس کیلئے ہے (یعنی اُس میں اُس کی ذاتی کوئی غرض شامل ہوسکتی ہےلیکن) روزہ میرے لئے ہی ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا۔(بخاری :1904) ایک روایت میں ہے آپﷺنے اِرشاد فرمایا :”كُلُّ حَسَنَةٍ بِعَشرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، وَالصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِيْ بِهِ“ بیشک تمہارا پروردگار فرماتا ہے کہ ہر نیکی کا اجر دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ملتا ہے اور روزہ میرے لئے ہے میں خود اِس کا اجر دوں گا۔(ترمذی:764) (8)روزہ دار کو بغیر حساب کے اجر دیا جائے گا : مشہور تابعی حضرت کعب احبار جوکہ یہودیوں کےایک بڑے عالم تھے،نبی کریمﷺکی وفات کے بعد حضرت عمر کے زمانہ خلافت میں مسلمان ہوئے تھے اُن کے علم و فضل کا یہ عالَم تھا کہ صحابہ اُن سے روایت کرتے تھے۔(سیر اعلام النبلاء)