انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
(2)دوسراادب: روزہ اَعمالِ صالحہ کے ساتھ گزارنا: روزہ کا ایک ادب یہ ہے کہ اُسے زیادہ سے زیادہ اَعمالِ خیر،اَعمالِ صالحہ اور خوب عبادت کے کاموں کے ساتھ گزارنا چاہیئے ،یعنی عام دنوں کے مقابلے میں کچھ اِضافی محنت اور کوشش کرنی چاہیئے۔ حضرت جابر بن عبد اللہفرماتے ہیں:”وَلَا تَجْعَلْ يَوْمَ فِطْرِكَ وَصَوْمِكَ سَوَاءً“ اپنے روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے دن کو ایک جیسامت بناؤ۔(شعب الایمان:3374) اِس سے معلوم ہوا کہ روزہ رکھنے کا دن عبادات اور اعمالِ صالحہ کے اعتبار سےعام دنوں سے کچھ ممتاز اور نمایاں ہونا چاہیئے ،ایسا نہ ہو کہ روزہ رکھ کر بھی عام روٹین کے مطابق دن گزار دیا جائے ، کچھ نہ کچھ تبدیلی اور اِضافی محنت و کوشش اور مُجاہدہ کرنا چاہیئے۔ روزہ کے درمیان مندرجہ ذیل اعمال اختیار کیے جاسکتے ہیں: (1)پانچوں نمازوں کے اہتمام کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ نوافل کے پڑھنے کی کوشش کرنی چاہیئے،مثلاً:اِشراق ، چاشت،سنن زَوال،تحیۃ الوضو ،تحیۃ المسجد وغیرہ ۔ (2)چلتے پھرتے،اُٹھتے بیٹھتےآتے جاتے ،کام کاج کے دوران جتنا ممکن ہو،زبان کو اللہ کے ذکر سے تَر رکھنا چاہیئے ،چوتھا کلمہ،تیسرا کلمہ ،درود شریف ، اِستغفار اور جواَذکاربھی آسانی کے ساتھ پڑھے جاسکیں پڑھنا اور پڑھتے رہنا چاہیئے تاکہ زیادہ سے زیادہ وقت کو بہتر اَنداز میں قیمتی بنایا جاسکے۔(3)روزہ کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت کا خوب اہتمام کرنا چاہیئےاور ترتیل اور تجوید کا لحاظ رکھتے ہوئےزیادہ سے زیادہ ماہِ رمضان میں