انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
سنت اداء ہوجائے گی،لیکن بالکل رات کے آخری حصے میں سحری کرنا افضل ہے،البتہ سحری کھانے میں اِتنی زیادہ تاخیر بھی نہیں کرنی چاہیئے کہ وقت کے نکل جانے ہی میں شک واقع ہوجائے۔(ہندیہ:1/200) خلاصہ یہ ہے کہ سحری کے وقت کی تین صورتیں ہیں: (1)جائز وقت: صبح صادق تک ، خواہ سونے کے بعد یا سونے سے پہلے۔ (2)وقتِ مستحب :رات کا آخری سدس یعنی بالکل آخر میں۔ (3)مکروہ وقت: اتنا زیادہ تاخیرکرکے سحری کھانا کہ جس سے وقت کے نکل جانے میں شک پیدا ہوجائے۔(عالمگیری:1/200) (3)تیسری بات:سحری میں کیا کھانا چاہیئے : سحری میں حسبِ منشاء جوبھی آسانی کے ساتھ میسر آجائے کھایا جاسکتا ہے ،البتہ اُس کے ساتھ اگر کچھ کھجوریں بھی کھالی جائیں توزیادہ بہتر ہے ،کیونکہ نبی کریمﷺنے اسے پسند فرمایا ہے اور اسے بہترین سحری قرار دیا ہے۔(ابوداؤد:2345) نیزسحری کا مقصدچونکہ روزے پر قوّت حاصل کرنا ہے،جیساکہ روایات میں اس کی صراحت کی گئی ہے،اِس لئے طاقتور غذاء کا اہتمام بہتر ہےتاکہ یہ مقصد اچھی طرح حاصل ہو،اور کھجور اِس مقصد کو پورا کرنے میں بہترین مُعاون ثابت ہوتی ہے۔ تاہم اِتنا زیادہ کھالینا کہ بدہضمی اور طبیعت میں سستی پیدا ہوجائے یہ بھی کوئی مُناسب نہیں ،اعتدال کے ساتھ کھانا چاہیئے تاکہ طبیعت میں نشاط اور چستی رہے اور عبادت میں قوّت بھی حاصل ہو۔