انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
(5)اگر باپ نے اپنی نابالغ لڑکی کی شادی کر کے خاوند کے سپرد کر دیا ہو تو باپ کے ذمّہ اُس کا صدقہ فطر لازم نہیں رہتا، بشرطیکہ وہ شوہر کی خدمت کی صلاحیت رکھتی ہو ، کیونکہ اِس کے بغیر شوہر پر بیوی کا نفقہ نہیں ہوتا تو صدقہ فطر بھی لازم نہ ہوگا اور ایسی صورت میں باپ صدقہ فطر کا مکلّف ہوجائے گا ، پس خلاصہ یہ ہےکہ رخصتی یعنی شوہرکے سپرد کردینے اور خدمت کی صلاحیت ہونے کی صورت میں باپ پر صدقہ فطر لازم نہ رہے گا ۔(شامیہ :2/362) (6)بالغ فقیر لڑکی شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ اس کا صدقہ فطرباپ یا شوہر کسی پر بھی واجب نہیں ۔(شامیہ :2/362) (7)چھوٹے بہن بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا واجب نہیں اگر چہ وہ اُس کے عیال میں بھی ہوں۔(عالمگیری:1/193) (9)دادا پر بالاتفاق پوتوں کا صدقہ فطر واجب نہیں ، جب کہ اس کا مفلس بیٹا زندہ ہو، البتہ اگر بیٹا زندہ نہ ہو تودادا کو اداء کردینا چاہیئے ۔(شامیہ :2/362) (4).....چوتھی بات:صدقہ فطر کے وجوب اور ادائیگی کا وقت : یعنی فطرانہ لازم کب ہوتا ہے،اُسے کب اداء کرسکتے ہیں اور کب اداء کرنا مستحب ہے۔ صدقہ فطرکے واجب ہونے کا وَقت: صدقہٴ فطر عید الفطر کے دن صبح صادق طلوع ہونے کے بعد واجب ہوتا ہے ، پس: