انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
(5)معتکف کو ہر دن ایک حج کا ثواب ملتاہے : حضرت سعید بن عبد العزیز فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت حسن بصری سے یہ روایت پہنچی ہے:”لِلْمُعْتَكِفِ كُلُّ يَوْمٍ حَجَّةٌ“ مُعتکف کیلئے ہر دن ایک حج کے برابر ثواب ہوتا ہے۔(شعب الایمان :3682) (6)مُعتکف کی ایک بہترین مثال: حضرت عُثمان بن عطاء اپنے والد حضرت عطاء بن رباح جوکہ ایک جلیل القدر تابعی ہیں اُن سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں:”إِنَّ مَثَلَ الْمُعْتَكِفِ مَثَلُ الْمُجرِمِ أَلْقَى نَفْسَهُ بَيْنَ يَدَيِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ: وَاللهِ لَا أَبْرَحُ حَتَّى تَرْحَمَنِي“ اعتکاف کرنے والے کی مثال اُس مُجرِم کی طرح ہے جو اپنے آپ کورحمان(رحم کرنے والے)کے سامنے ڈال کر یہ کہتا ہو کہ : اللہ کی قسم ! مَیں یہاں سے نہیں ہٹوں گا جب تک کہ آپ مجھ پر رحم نہ فرمادیں۔(شعب الایمان :3684) (7)معتکف اور جہنم کے درمیان خندقوں کا حائل ہونا : حضرت عبد اللہ بن عباسفرماتے ہیں کہ مَیں نے نبی کریمﷺ سے سنا ہے:”مَنِ اعْتَكَفَ يَوْمًا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللهِ تَعَالَى جَعَلَ اللهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّارِ ثَلَاثَ خَنَادِقَ أَبَعْدَ مَا بَيْنَ الْخَافِقَيْنِ“ جو شخص اللہ تعالیٰ کی رِضا کیلئے ایک دن کا اعتکاف کرے اللہ تعالیٰ اُس کے اور جہنم کے درمیان ایسی تین خندقیں حائل فرمادیتے ہیں جن کے درمیان آسمان و زمین (یا مشرق و مغرب کی درمیان کی )مَسافت سے بھی زیادہ