انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
اِس اُمّت کیلئے بھی ابتدائے اِسلام میں یہی حکم تھا،یعنی رات کو سونے کے بعد اُٹھ کر کچھ کھانا پینا درست نہ تھا ، سونے سے پہلے پہلے جو کچھ کھا پی لیا جائے بس اُسی کی اِجازت تھی ، لیکن پھر بعد میں اللہ تعالیٰ نے آسانی اور احسان کا معاملہ کرتے ہوئے اِس امّت کو صبح اُٹھ کر سحری کھانے کی نہ صرف اجازت دی بلکہ اُس کو مستحب اور پسندیدہ بھی قرار دیدیا گیا ۔(مرقاۃ :4/1381)(عون المعبود: 6/305) (6)سحری کھانے سے دن کے روزوں پر قوّت حاصل ہوتی ہے: حضرت عبد اللہ بن عباس نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :”اِسْتَعِينُوا بِطَعَامِ السَّحَرِ عَلَى صِيَامِ النَّهَارِ، وَبِقَيْلُولَةِ النَّهَارِ عَلَى قِيَامِ اللَّيْلِ“ دن کے روزوں پر سحری کے ذریعہ اور رات کے قیام(یعنی عبادت کرنے)پر دن کے قیلولہ(یعنی دوپہر کے آرام)کے ذریعہ مدد حاصل کرو۔(مُستدرکِ حاکم :1551) ایک اور روایت میں ہے:”مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَقْوَىٰ عَلَى الصِّيَامِ فَلْيَتَسَحَّرْ“ جو روزہ پر قوّت حاصل کرنا چاہے اُسے چاہیئے کہ سحری کرے۔(شعب الایمان :3628) ٭٭٭٭٭٭٭