انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
(7).....ساتویں بات:اِعتکاف میں پائی جانے والی چند عُمومی کوتاہیاں : (1)مسجد میں دنیا کی باتیں کرنا : دورانِ اِعتکاف سب سے بڑی اور کثرت سے پائی جانے والی کوتاہی یہ دیکھنے میں آتی ہےکہ بعض لوگ مسجد میں شور و شغب اور دنیا کی باتوں میں لگ جاتے ہیں ،گپ شپ کیلئے مجلسیں لگاتے ہیں ،حالآنکہ شرعاً یہ حرام ہے اور”نیکی برباد گناہ لازم“ کے مترادف ہے ،اِس لئے اِس سے بہرحال بچنا لازم ہے۔اگر کوئی نہیں بچ سکتا تو اُسے نہیں بیٹھنا چاہیئے اِس لئے کہ اِعتکاف میں بیٹھنا ضروری نہیں ،مسجد کا اَدب و اِحترام ضروری ہے۔ (2)صفائی کا لحاظ نہ رکھنا : دورانِ اِعتکاف اِفطاری اورسحری کے کھانے،برتن اور دیگر ساز و سامان کی وجہ سے عموماًمسجدوں میں صفائی ستھرائی کا معاملہ کافی حد تک متاثر ہوکر رہ جاتاہے،جو مسجد کے تقدّس اور اس کی حُرمت کے کسی طرح مُناسب نہیں۔اِس سے بچنا چاہیئے اور اللہ کے گھر کو صاف ستھرا رکھنے کی ہر مُمکن کوشش کرنی چاہیئے۔ حضرات فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ معتکف اگر مسجد میں اپنا سر وغیرہ دھونا چاہے یا غسل کرنا چاہے تو اُسےکسی بڑے برتن یا ٹب وغیرہ کو اِستعمال کرنا چاہیئے تاکہ مسجد آلودہ نہ ہو اِس لئے کہ مسجد کو صاف ستھرا رکھنا واجب ہے۔(شامیہ:2/445) (3)مَسائلِ اِعتکاف کا لحاظ نہ رکھنا : ایک کوتاہی یہ دیکھنے میں آتی ہے کہ بعض لوگ اِعتکاف کے مسائل سے واقف نہ ہونے یا غفلت کی وجہ سے اِعتکاف کے اندر مسائل کا لحاظ نہیں رکھتے جس کی وجہ سے