انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
نہیں کردینا چاہیئے ،بلکہ صبح صادق سے پہلے پہلے انفرادی طور پر ہی پڑھ لینا چاہیئے ۔ (12)اگر تراویح فوت ہوجائے اور رات بھر میں صبح صادق تک نہ پڑھ سکے تو بعد میں اس کی قضاء نہیں ، اس پر توبہ و اِستغفار کرنا چاہیئے ۔(جَواہر الفقہ :3/522) (4)چوتھی بات:تراویح کے چند قابلِ اِصلاح اُمور : تراویح کے بارے میں مندرجہ ذیل چند باتیں قابلِ اِصلاح ہیں،انہیں پڑھ کر اپنی بھی اِصلاح کریں اور مُناسب اَنداز میں دوسروں کو بھی بتائیں: (1)تراویح نہ پڑھنا،جیساکہ بکثرت لوگ غفلت اور سستی کی وجہ سے تراویح کا اہتمام نہیں کرتے۔(2)تراویح کا پورے مہینے نہ پڑھنا ،جیساکہ کچھ لوگ ابتدائی کچھ دن جوش و خروش میں پڑھ کر چھوڑدیتے ہیں ۔(3) تراویح مکمل بیس رکعات نہ پڑھنا، جیساکہ بعض لوگ تراویح کی آٹھ رکعت سمجھتے ہیں ، اُنہیں یاد رکھنا چاہیئے کہ یہ ایک اِجماعی اور اتفاقی مسئلہ ہے ،جمہور صحابہ کرام ،تابعین و تبع تابعین ،ائمہ مجتہدین اور ائمہ اربعہسب اِس بات پر متفق ہیں کہ تراویح آٹھ نہیں،بیس رکعات ہیں، اور اِسی پر ہر دور اور ہرزمانے میں حرمین شریفین میں بھی عمل ہوتا رہا ہے ،لہٰذا اِس سے انحراف اور مخالفت کرنا سوائے نقصان و خسران کے کچھ نہیں ۔(4)تراویح کا جماعت کے ساتھ نہ پڑھنا ، جیساکہ بعض لوگ انفرادی پڑھنے پر اکتفا کرلیتے ہیں ۔(5)گھر میں تراویح کی جماعت ہونے کی صورت میں عشاء کی نماز گھر میں ہی کرالینااورمسجد کی جماعت میں شامل نہ ہونا،یہ بھی کوتاہی ہے کیونکہ اس میں مسجد میں عشاء کی نماز جماعت سے پڑھنے کا ثواب نہیں ملتا ۔ 6نابالغ یا ڈاڑھی مونڈنے والوں کو تراویح کا امام