انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
میں ایک مقبول دعاء ہوتی ہے، یا تو اُس کی قبولیت اُسے دنیا ہی میں جلدی حاصل ہوجاتی ہےیا وہ دعاء اُس کیلئے آخرت میں ذخیرہ کرلی جاتی ہے۔(شعب الایمان :3620) (2)اِفطاری کے وقت سرور و فرحت کا حاصل ہونا : حدیث میں ہے نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:”وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ:فَرْحَةٌ حِينَ يُفْطِرُ، وَفَرْحَةٌ حِينَ يَلْقَى رَبَّهُ“ روزہ دار کیلئے دو خوشیاں ہیں : ایک وہ خوشی جو اُس کو اِفطار کے وقت ملتی ہےاور دوسری وہ خوشی جو اسے اپنے رب سے ملاقات کے وقت حاصل ہوگی۔(بخاری :7492) مُلّا علی قاری فرماتے ہیں : روزہ دار کو دومرتبہ بڑی خوشی نصیب ہوتی ہے : ایک دنیا میں اور دوسری آخرت میں ، دنیا میں اِفطار کے وقت خوشی ہوتی ہےکیونکہ اُس نے حکمِ خداوندی کو مکمل کیا ہوتا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ کی جانب سے روزے کو مکمل کرنے کی توفیق ملنے پرخوشی ہوتی ہے ، دن بھر کی بھوک اور پیاس کے بعد کھانے پینے پر راحت و سکون ملتا ہے ، اللہ تعالیٰ کی جانب سے اجر و ثواب کے حاصل ہونے پرسرور حاصل ہوتا ہے ،نیز اِفطار کے وقت دعاء کے مقبول ہونے پر مؤمن کو خوشی ہوتی ہے،اور روزہ دار کو آخرت میں خوشی اُس وقت حاصل ہوگی جبکہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے ملاقات کے وقت اُس کو روزے کا بے پناہ اجر وثواب حاصل ہوگا ۔(مرقا ۃ المفاتیح :4/1363)(فتح الباری : 4/118) (3)اِفطاری کے وقت بکثرت لوگوں کی جہنم سے نجات : حضرت ابوامامہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا: