انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
پھراِرشاد فرمایا:”فَاتَّقُوا شَهْرَ رَمَضَانَ، فَإِنَّ الْحَسَنَاتِ تُضَاعَفُ فِيهِ مَا لَا تُضَاعَفُ فِيمَا سِوَاهُ وَكَذَلِكَ السَّيِّئَاتُ“ رمضان کے مہینے میں (اللہ تعالیٰ سے) ڈرتےرہنا کیونکہ اِس میں نیکیوں(کے اجر)کو اِس قدر بڑھایا جاتاہے جتنا رمضان کے علاوہ کسی مہینے میں نہیں بڑھایا جاتا، اِسی طرح گناہوں(کے وَبال)کو بھی (اتنا بڑھادیا جاتا ہےجتنا رمضان کے علاوہ کسی مہینے میں نہیں بڑھایا جاتا)۔(طبرانی اوسط:4827) حضرت ابن عمرفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺرَمضان سے پہلے خطبہ دیتے اور اس میں اِرشادفرماتے :”فَإِنَّ الْحَسَنَاتِ وَالسَّيئَاتِ تُضَاعَفُ فِيْهِ“ بیشک رمضان میں نیکیاں اور بُرائیاں بڑھا دی جاتی ہیں۔(کنز العمال عن الدّیلمی: 24269) مذکورہ بالا روایات سے معلوم ہوا کہ رمضان المُبارک کی ناقدری کس قدر خطرناک معاملہ ہے جس کی وجہ سے ہلاکت ،بدبختی اور بربادی اِنسان کا مقدّر ہوجاتی ہے۔ ﴿روزہ نہ رکھنے کی سخت اور شدید وعیدیں﴾ رمضان المُبارک کی ناقدری کی ایک بہت بڑی شکل یہ ہے کہ اِنسان ہٹا کٹا ہونے کے باوجود روزہ نہ رکھے،جیساکہ عُموماً دیکھنے میں آتاہےکہ معمولی معمولی عُذرجیسے پان سگریٹ وغیرہ کے نشہ کی وجہ سے لوگ روزہ چھوڑ دیتے ہیں،بلکہ بعض تو بغیر کسی وجہ کےبھی روزہ ترک کردیتے ہیں اور اِس سے بھی بڑا گناہ اور ظلم یہ ہےکہ کھلم کھلا اور علی الاِعلان سڑکوں اور شاہراہوں پر روزہ خوری کی جائےجیسے بعض علاقوں میں ہوٹل چل رہے ہوتے ہیں ،کھانے پینے کی دوکانیں چل رہی ہوتی ہیں ، یاد رکھیں ! یہ سب اللہ کے عذاب کو دَعوت دینے اور اُس کے قہر و غضب کو متوجہ کرنے والے کام ہیں ۔