انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
(1)پہلی بات:روزہ بغیر نیت کے نہیں ہوتا : کھانے،پینے اور جنسی خواہش کی تکمیل سے رُکنے کو روزہ کہتے ہیں،لیکن اِس کیلئے نیت شرط ہے،بغیر نیت کےبھوکا پیاسا دن گزاردینے سے روزہ نہ ہوگا،اِس لئے کہ روزہ کے صحیح ہونے کیلئے نیت کا ہونا ضروری ہے۔(ہندیہ:1/195)(ردّ المحتار:2/403) (2)دوسری بات:نیت کیسے کی جائے : نیت دل کے ارادے کا نام ہے ، پس دل سےروزہ رکھنےکاارادہ کرلینا بھی کافی ہے ، اگرچہ زبان سےنیت کے الفاظ اداء کرلینا زیادہ بہتر ہے ۔سحری خود نیت کے قائم مقام ہے،بشرطیکہ روزہ نہ رکھنے کی نیت کے ساتھ سحری نہ کی گئی ہو۔رمضان کےاداء روزے میں مطلقاً نیت کرنا ہی کافی ہوتا ہے ، حتیٰ کہ رمضان المبارک میں نفلی روزہ یا قضاء روزہ کی نیت سے بھی رمضان کا اداء روزہ ہی ہوتا ہے ۔البتہ غیر رمضان میں نیت کو متعیّن کرنا چاہیئے ۔(ہندیہ:1/195)(تسہیل بہشتی زیور:1/424 ، 425) (3)تیسری بات:نیت کا یقینی یعنی شک اور تردّد سے محفوظ ہونا ضروری ہے : یعنی روزہ کی نیت میں تردّد اور شک نہیں ہونا چاہیئے،پس اگر روزہ رکھنے میں شک ہو یا رکھنے اور نہ رکھنے میں تردّد کے ساتھ نیت کی جائے، مثلاً کوئی اِس طرح نیت کرے کہ ”اگر فلاں شخص کی دَعوت ہوگی تو میرا روزہ نہیں ہے اور اگر اُس نے دَعوت نہ کی تو میرا روزہ ہے“اِس طرح روزہ رکھنا درست نہ ہوگا،کیونکہ اس سے نیت مکمل نہیں ہوتی ،اور جب نیت ہی مکمل نہ ہوتو روزہ نہیں ہوتا۔)ہندیہ:1/195)