انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
بن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنےنماز کیلئے جانے سے پہلے صدقہ فطر اداء کرنے کا حکم دیا۔(بخاری:1509) حضرت عبدالله بن عمر فرماتے ہیں کہ ہمیں حکم دیا جاتا تھا کہ ہم عید کی نماز سے قبل صدقہ فطرادا کریں ، چنانچہ عید گاہ جانے سے قبل آپﷺاُسے غرباء میں تقسیم فرمادیا کرتے تھے اور یہ فرماتے: لوگوں کو اس روز دربدر پھرنے سے بے نیاز وغنی کردو۔(سنن کبریٰ بیہقی:7739) نمازِ عید کے بعد صدقہ فطر کی ادائیگی کا حکم : عید الفطر کی نماز سے پہلے پہلے بہرصورت صدقہ فطر اداء کرکے فارغ ہوجانا چاہیئے ، اگر کوئی نماز سے پہلے اداء نہ کر سکا تو بعد میں اداء کرے،ساقط نہیں ہوگا ،لیکن نماز کے بعد اداء کرنا مکروہ ہے ۔(طحطاوی علی المراقی، باب صدقۃ الفطر)ابن حزم ظاہری کے نزدیک تو عید کے بعد صدقہ فطر نکالنا حرام ہے۔(عون المعبود:5/4)لیکن بہر حال ہر صورت میں صدقہ فطر نکالا جائےگا ،نماز سے مؤخر کرنے کی وجہ سے ساقط نہ ہوگا ۔ (5).....پانچویں بات:صدقہ فطر کا مستحق : صدقہ فطر کے مستحق وہی لوگ ہیں جو زکوۃ کے مستحق ہیں، یعنی زکوۃ کے مَصارف اور صدقہ فطر کے مَصارف ایک ہی ہیں۔(الدر المختار:2/368) یعنی ہر وہ شخص جو مسلمان ہو،صاحبِ نصاب نہ ہو ،سیّد نہ ہو ،دینے والے کے اُصول و فروع یعنی اوپر نیچے کا رشتہ دار نہ ہو ،دینے والے کے ساتھ اُس کا زوجیت یعنی میاں بیوی کا رشتہ نہ ہوتو اُس کو تملیکاً یعنی مالک بناکر صدقہ فطر اداء کرسکتے ہیں۔