انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
وہ فرماتے ہیں:”يُنَادِي يَوْمِ الْقِيَامَةِ مُنَادٍ:أَنَّ كُلَّ حَارِثٍ يُعْطَى بِحَرْثِهِ وَيُزَادُ غَيْرَ أَهْلِ الْقُرْآنِ وَالصِّيَامِ يُعْطَوْنَ أُجُورَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ“ قیامت کے دن ایک پکارنے والا(اللہ تعالیٰ کی جانب سے)آواز لگائے گاکہ ہر کھیتی کرنے والے (عمل کرنے والے)کو اُس کی کھیتی کے بدلے میں بدلہ دیا جائے گا اور اُس میں اضافہ بھی کیا جائے گا سوائے اہلِ قرآن اور روزہ دار کے کیونکہ اُنہیں اُن کا اجر بغیر کسی حساب کے دیا جائے گا۔(شعب الایمان :3643) (9)روزہ کا ثواب سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا: حضرت عبد اللہ بن عمرسے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺاِرشاد فرماتے ہیں :”وَالصِّيَامُ لَا يَعْلَمُ ثَوَابَ عَامِلِهِ إِلَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ“ روزہ رکھنے والےکا ثواب سوائےاللہ عزّ و جلّ کے کوئی نہیں جانتا۔(طبرانی اوسط:865) مذکورہ بالا روایت ایک طویل حدیث کا مختصر جُملہ ہے،اس کی مکمل تفصیل یہ ہے: نبی کریمﷺکا ارشاد ہے: اعمال سات طرح کے ہیں:اُن میں سے دو عمل نجات دینے والے ہیں،دو عمل (تیسرے چوتھے) ایسے ہیں کہ اُن کے مثل بدلہ دیا جاتا ہے ، ایک(پانچواں) عمل ایسا ہے کہ اُس کے بدلہ دس گنا مثل ملتا ہے،ایک(چھٹا) عمل ایسا ہےکہ اُس کے بدلہ میں سات سو گنا ملتا ہےاور ایک (ساتواں )عمل ایسا ہے کہ اُس کے کرنے والے کا ثواب سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا۔(پھر ان چھ اَعمال کی تفصیل بیان کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا)دو نجات دینے والے اعمال یہ ہیں : (پہلا عمل جو جہنم سے نجات دلادیتا